پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کو مہنگی بجلی کےخلاف قراردارپیش کرنے کی اجازت نہ ملی
لاہور (خصوصی رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار/ سپورٹس رپورٹر/ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے سرکاری کالجز اور یونیورسٹیوں میں لیکچرار کی 3271 خالی آسامیوں کا اعتراف کرلیا۔ اتنی بڑی تعداد میں خالی آسامیوں پر حکومتی ارکان بھی پھٹ پڑے جبکہ پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا کہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن میںدرجہ چہارم کی تمام بھرتیوں کا کوٹہ لیگی ارکان اسمبلی کو دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر محمودالرشےد کی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی قرارداد منظور نہ کرنے پر مراد راس نے کورم کی نشاندہی کردی‘حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ مہنگائی اور بجلی کی قیمت میں اضا فے پر آج عام بحث ہو گی۔ اجلاس میںمحکمہ ہائیر ایجوکیشن اور لوکل گورنمنٹ ڈویلپمنٹ کے التواءشدہ سوالات کے جواب پارلیمانی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن مہوش سلطانہ اور صوبائی وزیر منشاءاللہ بٹ نے دیئے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن مولانا غیاث الدین کے ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے کہا حکومت 147 طلبہ کےلئے نیا کالج نہیں بنا سکتی، اگر طلبہ کی تعداد بڑھائیں ہم نیا کالج بنا دیتے ہیں۔سرکاری کالجز اور یونیورسٹیوں میں لیکچرار کی 3271 خالی آسامیوںکی بھرتی کی لسٹ پبلک سروس کمشن کے سپرد کردی ہے جبکہ اسکے علاوہ ان لیکچرار کی کمی کو پورا کرنے کےلئے حکومت سی ٹی آر کو بھرتی کرتی ہے۔ غیاث الدین نے کہا اگر پنجاب کے تعلیمی اداروں میں اتنی بڑی تعداد میں اساتذہ موجود ہی نہیں ہیں تو پھر تعلیم کا اللہ ہی حافظ ہے۔پبلک سروس کمشن برائے نام ہے عرصے سے خالی آسامیاں پر ہی نہیں کی جا رہی۔ لیگی رکن آصف باجوہ نے کہا سرکاری اداروں کے سربراہ جان بوجھ کر پبلک سروس کمشن کو خالی اسامیوں کی اطلاع نہیں کرتے۔ من پسند کے لوگوں کو نوکری دی جاتی ہے۔پیپلزپارٹی کے رکن سردار شہاب ادلین نے ایک ضمنی سوال کے دوران کہا درجہ چہارم کی تمام خالی اسامیوں پر لیگی ایم پی ایز اور ایم این ایز کا کوٹہ رکھا گیا ہے یہاں صرف ان کے منظور نظر لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے ۔محکمہ تعلیم کے وزیر رانا مشہود کو میں نے خود یہ بات کرتے سنا ہے کہ درجہ چہارم کی تمام نوکریوں پر لیگی ارکان اسمبلی کے لوگوں کو نوکری دی جائے۔کہا پنجاب حکومت کا یہی میرٹ ہے۔وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن لیڈر نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا پنجاب میں مہنگائی کا نیا طوفان داخل ہو گیا ہے۔ادرک ،ٹما ٹر اور پیاز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔یہ غریب آدمی کے استعمال کی بنیادی چیزیں ہیں جبکہ دوسری جانب سے حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بم غریب عوام پر گرا دیا ہے۔ بجلی کے یونٹ میںاچانک 3روپے 80پیسے اضافہ کردیا گیا ہے۔ میں نے اس حوالے سے ایک قرارداد جمع کرائی ہے اس رولز کو معطل کرکے فوری منظور کیا جائے جس کے بعد سپیکر نے ان کو قرارداد پیش کرنے کی اجاز ت نہ دی ۔ جس پر اپوزیشن رکن مرادراس نے کورم کی نشاندہی کردی۔ پانچ منٹ کےلئے گھنٹی بجائی گئی لیکن کورم پورا نہ ہو سکا سپیکر نے اجلاس آج صبح نو بجے تک ملتوی کردیا۔ محمود الرشےد کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نیپرا کی سفارش پر حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں 3.90روپے کا اضافہ کر دیا۔ بجلی کے عدم استعمال پر میٹرز کے چارجز میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کے بوجھ تلے پسے عوام پر ایک اور ظلم ہے‘ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس کو فی الفور واپس لیا جائے۔