ملالہ پر فخر ہے، بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے سنجیدگی سے سوچنا ہو گا: مقررین
لاہور(لیڈی رپورٹر)حمیدنظامی پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے زیراہتمام گزشتہ روز ’’ملالہ یوسف زئی کیلئے نوبل ایوارڈ۔ پاکستان کاتعلیمی اورمعاشرتی منظرنامہ‘‘ کے موضوع پرسیمینار ہوا۔ پی ٹی وی کی سابق ڈائریکٹرپروگرامز منیزہ ہاشمی اور پرنسپل ٹاؤن شپ کالج ڈاکٹر اعجازبٹ مہمان خصوصی تھے۔ چیئرپرسن شعبہ ابلاغیات پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین ڈاکٹرراشدہ قریشی اور وقت نیوزکی اینکرپرسن انیقہ نثاراورعمرمیرمقررین تھے۔ نظامت کے فرائض ڈائریکٹرحمیدنظامی انسٹی ٹیوٹ ابصار عبدالعلی نے اداکئے۔منیزہ ہاشمی نے کہاکہ ہمیں ملالہ یوسف زئی پرفخرہے اس سے پہلے یہ ایوارڈڈاکٹرعبدالسلام کوملا ،آج کے دورمیںہمارے بچے غیرمحفوظ ہوگئے ہیںوہ ایسے سوال کرتے ہیں جن کے ہمارے پاس جواب موجودنہیں ، ان کے مستقبل کومحفوظ بنانے کیلئے سنجیدگی سے سوچناہوگا ۔ڈاکٹراعجازبٹ نے کہاکہ ملالہ نے انتہائی خوف کے ماحول میں بچیوںکے سکول تباہ کرنے والوںکیخلاف انتہائی جرات سے آوازبلندکی جومعمولی کارنامہ نہیںتاہم ملالہ کے حوالے سے کرسٹینالیمب کی کتاب کوکوئی بھی پسند کرے گا اس سے ملالہ پراعتراضات سامنے آئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بچیوںکی تعلیم کے مخالف یاتوبعض مدارس کے لوگ ہیں جن تک اسلام کی حقیقی روشنی نہیں پہنچی یاپھرایچی سن میں پڑھنے والے جاگیردار تک ایسانہیں ہوسکااور اس وقت ملک میں چار طرح کے نظام رائج ہیںاور ایسادنیامیں کہیں نہیں ہے ، ملک میں تعلیم شرح میں اضافے کیلئے تعلیمی بجٹ بڑھاناہوگا۔ انہوںنے کہاکہ سزائے موت عین اسلام کے مطابق ہے یہ امریکہ میں بھی ہے اور یہ سزاجہاںموجود ہے وہاںجرائم کی شرح کم ہے تاہم ہمارے ہاں چھہ ہزار افراد جیلوںمیں سزائے موت کے مجرم ہیں مگریورپی یونین کے دباؤ پر انہیں سزانہیں دی گئی ، کمرشل مفادات کے مقابلے میں اللہ کے احکام کی نفی ، منافقت، مصلحتیںاورکمپرومائزچھوڑکر اسلام کی صحیح روح کواپناناہوگا۔ڈاکٹرراشدہ قریشی نے کہاکہ ملالہ یوسف زئی کوقائد اعظمؒ کی فکرکوپروموٹ کرناچاہئے تاکہ دنیامیںپاکستان کے مثبت امیج کوابھاراجاسکے، پاکستان میں معاشی جدوجہدکرنے والی خواتین ملالہ سے کم نہیں، دنیاکوسمجھناہوگاکہ ہماری عورت غلام نہیںاورہمارامردروشن خیال ہے تنگ نظرنہیںجیساکہ خود ملالہ کے والد، خوشی ہے کہ وہ آئندہ پاکستان کی وزیراعظم بننے کے خواب دیکھنے لگی ہے۔انہوںنے کہا کہ آرمی پبلک سکول میں ’’ممتا‘‘پرحملہ کیاگیاہے ، دہشگردی گلوبل ایشوہے یہ ہماری جنگ نہیں مگراسے ہمارامسئلہ بنادیاگیاہے نائن الیون کے بعد ساراپریشر پاکستان پرکیوںآیا؟دہشگردی سے نجات کیلئے پوری قوم کومتحدہوناہوگا۔عمر میرنے کہاکہ ملالہ کی جہاںبہت سی اچیومنٹس ہیں وہاںایسے فیکٹس بھی موجودہیں کہ بحیثیت پاکستانی اورمسلمان تشویش ہوتی ہے ہماری بہن اوربیٹی کن ہاتھوںمیں ہے ۔ ابصارعبدالعلی نے کہاکہ پاکستان کی بیٹی کوآدھانوبل ایوارڈ ملا آدھاایک بھارتی کیلاش ستھیارتھی کاملا ، اس سے قبل پاکستان کے ایک فرزند ڈاکٹرعبدالسلام کوملا یہ دونوں ایوارڈ تعلیم کے حوالے سے پاکستان کاوقاربلندکرنے کے صلے میں ملے ہیںتاہم حکومت کوجی ڈی پی کاچارفیصدبجٹ تعلیم کیلئے مختص کرنے کاوعدہ پوراکرناہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ملالہ نے خواتین کوحصول علم کیلئے جواعتماد دیا اور حوصلہ دیا ہے اس جذبہ کوپاکستان کاہرشخص اپنے عمل سے توانائی بخشے، ملالہ کے اس پیغام کہ ’’ایک بچہ، ایک استاد ، ایک قلم اور ایک کتاب دنیاکوبدل سکتے ہیں‘‘ کوسنجیدگی سے لیناہوگا، اس نے کھوپڑی میں گولی کھائی مگرارادہ نہیں بدلا۔