لیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز نے وزارت پانی و بجلی‘ پیپکو کے پروموشن بورڈ کو غیر قانونی قرار دیدیا
لاہور (ندیم بسرا) لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے وزارت پانی و بجلی اور پیپکو کے پروموشن بورڈ کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔ گریڈ 19 سے 21 تک کے 19 افسران کی ترقی کیلئے ڈاکومنٹس پیپکو کو فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے 17 ستمبر کو ہونے والے اجلاس کی کارروائی صرف ’’نشستند‘‘، خوردند، گفتند، برخاستند تک محدود ہو کر رہ گئی۔ لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا افسروں کی ترقی کے حوالے سے سال ڈیڑھ سال بعد اجلاس ہوتا ہے۔ لیسکو کا بورڈ آف ڈائریکٹرز کمپنی اور افسران کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن گیا۔ وزارت پانی وبجلی کے احکامات کے بعد پیپکو نے لیسکو سے 19 افسران چیف انجینئر ڈویلپمنٹ محمد نسیم اختر، ٹیکنیکل ڈائریکٹر عبدالرحمان، چیف انجینئر میٹریل مینجمنٹ قیصر زمان، چیف ایگزیکٹو لیسکو رائو ضمیرالدین، ایس ای قصور اسلم صابر، ایس ای شیخوپورہ منصورالحق، ایس ای ایسٹرن سرکل اصغر رضا چودھری، ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ ملک ارشد جاوید، ایس ای سنٹرل اسد اللہ، ایس ای اوکاڑہ ملک منصور جاوید، ایس ای فرسٹ سرکل خالد سعید اختر، ریجنل منیجر ایم اینڈ ٹی احمد رضا خان، ریجنل منیجر ایم اینڈ ٹی سیکنڈ محمد طارق پاشا، ڈائریکٹر ایس اینڈ آئی محمود عالم، منیجر ایم اینڈ ایس محمد شفقت، ایچ اینڈ آر ایڈمن ڈائریکٹر صغیر احمد اور کسمٹر سروسز ڈائریکٹر خالد محمود ناصر کی پروموشن کے لیے کاغذات منگوائے تھے مگر لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے بااثر عہدیداروں نے کاغذات دینے سے انکار کر دیا۔ 17 ستمبر 2014 کو ہونے والے اجلاس میں لیسکو افسران کی ترقی کے کاغذات نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا اور کہا ہم وزارت پانی وبجلی اور پیپکو کے پروموشن بورڈ کو نہیں مانتے۔ اس صورتحال کے بعد مذکورہ لسٹ میں بہت سارے ایسے افسران ہیں جنہوں نے ایک یا دو سال کے اندر ریٹائرڈ ہو جانا ہے۔ ان کا کہنا ہے بورڈ آف ڈائریکٹر غیرسنجیدہ رویہ اخیار کیے ہوئے ہے۔ اتنے برسوں سے محکمے کی خدمت کر رہے ہیں۔ حق ملنے کا وقت آیا تو نان انجینئر پر مشتمل ٹیم انجینئرز کے مستقبل کا فیصلہ کر رہی ہے۔ لیکسو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے افسران کو ذلیل کرنے کا سلسلہ یونہی جاری رکھا تو اس کے خلاف اعلیٰ عدلیہ، وزیراعظم اور وزارت پانی وبجلی سے رابطہ کرینگے۔ انہوں نے سیکرٹری پانی وبجلی نرگس سیٹھی سے اس صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا لیسکو کمپنی کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ سیکرٹری لیسکو میاں افضل سے اس صورتحال سے رابطہ کیا مگر انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔