لاہور: 20 سالہ لڑکی سے جعلی عامل، حافظ آباد میں طالبہ سے کانسٹیبل کی زیادتی
لاہور+ حافظ آباد (نامہ نگار + خصوصی رپورٹر + نمائندہ نوائے وقت) جنوبی چھائونی کے علاقہ میں جعلی عامل نے 20 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا اور موقع سے فرار ہوگیا۔ پولیس نے متاثرہ لڑکی کی والدہ کے بیان پر مقدمہ درج کرکے ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنے شروع کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی چھائونی کے علاقہ آر اے بازار کی رہائشی شازیہ زوجہ مقبول احمد کی بیٹی (ی) کی طبیعت ایک ماہ قبل خراب ہوئی جس پر اسے ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہ ٹھیک نہ ہوسکی۔ اہل خانہ کے مطابق چند روز قبل ان کو فیصل آباد کے علاقہ سمندری میں رہائش پذیر عامل غلام رسول کا بتایا گیا۔ رابطہ کرنے پر غلام رسول لڑکی کے علاج کے لئے گھر آگیا اور اس نے اہل خانہ کو بتایا کہ لڑکی پر جن کا سایہ ہے۔ گزشتہ رات عامل نے خود کو لڑکی کے ساتھ کمرے میں بند کرلیا اور لڑکی کو زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور موقع سے فرار ہوگیا۔ لڑکی نے گھر والوں کو زیادتی کے بارے بتایا تو والدہ نے پولیس کو اطلاع کردی۔ ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار نے کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث درندوں سے کسی قسم کی رعایت نہیں کی جائے گی اور متاثرہ خاندان کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے لڑکی سے مبینہ زیادتی کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کرلی اور جعلی پیر کو فی الفور گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق نواحی گاؤں جنڈوکی میں پولیس کانسٹیبل نے آٹھویں جماعت کی طالبہ کو نشہ آور دودھ پلا کر مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔ متاثرہ لڑکی کو میڈیکل کے لئے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ جنڈوکی کے رہائشی محمد امین کی 14سالہ (ن۔ف) اپنی والدہ کا پتہ کرنے کے لئے قریبی رشتہ دار پولیس کانسٹیبل فیض رسول کے گھر گئی جہاں فیض رسول نے اُسے مبینہ طور پر نشہ آور دودھ پلا کر اُسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گیا۔ پولیس تھانہ کسیسے نے نسرین فاطمہ کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتار ی کے لئے چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ متاثرہ لڑکی کے ورثاء کا کہنا ہے کہ پولیس اپنے پیٹی بند بھائی کو بچانے کے لئے اُسے گرفتار نہیں کر رہی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ملزم کی گرفتاری اور ا س کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد زبیر دریشک نے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں جا کر متاثرہ بچی کی عیادت کی اور انہیں یقین دلایا کہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ میڈیکل سپرٹینڈنٹ کا کہنا ہے کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی سے زیادتی ہونا ثابت نہیں ہوا۔ کوٹ سرور میں خاتون نے زیادتی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اعجاز کی بیوی کرن گھر میں اکیلی تھی کہ اس دوران ملزم اسعد نے گھر میں زبردستی داخل ہو کر زیادتی کی کوشش کی جس پر خاتون نے ہاتھا پائی کرکے کوشش کو ناکام بنا دیا جبکہ ملزم نے خاتون کے بالوں کو آگ لگا دی جس پر پولیس نے ملزم کیخلاف مقدمہ درج کرکے اُسے گرفتار کر لیا۔ تاندلیانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق محلہ توحید پورہ میں ایک نیم پاگل بارہ سالہ بچی کو ایک شخص نے اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔ مقدس کے والد لیاقت اور والدہ کی پریس کانفرنس میں پولیس اور بچی سے ہونے والی زیادتی کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ لڑکی اپنے گھر کے باہر بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ اوباش نوجوان عمر حیات اسے ورغلا کر اپنے گھر لے گیا اور ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق دو لڑکیوں کو اغواء کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور شریف کے قریب بااثر نوجوان کی محنت کش کی 15 سالہ بیٹی اور آٹھویں جماعت کی طالبہ سے زبردستی زیادتی، بے ہوشی کی حالت میں ملزم طالبہ کو ہسپتال کے باہر پھینک کر فرار ہوگیا۔ میانوالی سے نمائندگان کے مطابق نویں جماعت کے 13 سالہ طالب علم کے ساتھ 5 اوباش نوجوانوں کا گینگ ریپ۔ محسن خان، سعید اللہ، سید حیات اور موچ کے رہائشی دو لڑکوں نے توقیر کے ساتھ زیادتی کی۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق جواں سالہ لڑکے کو زبردستی مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ سمیع اللہ کو 5 افراد اٹھا کر اپنی حویلی میں لے گئے جہاں اس کے ہاتھ پائوں باندھ کر اسے زبردستی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق اوباش نے زدوکوب کرتے ہوئے لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ظفروال سے نامہ نگار کے مطابق امام مسجد نے 12 سالہ طالب علم کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔لاہور سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے جوہر ٹائون کے علاقہ میں چار سالہ بچی سے مبینہ طور پر زیادتی کی کوشش کرنیوالے نوجوان کو گرفتار کر لیا۔ (چ) گھر سے باہر کھیل رہی تھی کہ اسلم ورغلا کر لے گیا۔