ہائیکورٹ نے شریف فیملی کیخلاف ٹیکس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے شریف خاندان کو محکمہ انکم ٹیکس کی طرف سے 27 برس قبل تخمینہ شدہ اضافی ٹیکس سے استثنیٰ قرار دیتے ہوئے ٹیکس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم کر دیا۔ ہائیکورٹ نے 48 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں ٹیکس ٹربیونل نے سیاسی دبائو پر فیصلہ دیا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ اور مسٹر جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے میاں محمد شریف اور خاندان کے دیگر افراد کی طرف سے اتفاق فائونڈری اور اتفاق شوگر ملز سمیت مختلف کمپنیوں کی طرف سے دائر 27 ٹیکس ریفرنس منظور کرلئے ہیں، تفصیلی فیصلے کے مطابق مرحوم میاں محمد شریف اتفاق فائونڈری کے ڈائریکٹر تھے اور فائونڈری کی انیس سو اٹھاسی کی ریٹرن مجموعی آمدن نو لاکھ چھتیس ہزار تین سو گیارہ روپے جبکہ دیگر عناصر شامل کرنے کے بعد مجموعی آمدن چھپن لاکھ چھیاسٹھ ہزار سات سو پانچ روپے تھی۔ ڈائریکٹر اتفاق فائونڈری نے مذکورہ آمدن کی انکم ٹیکس ریٹرن بھی فائل کی جس کے جواب میں محکمہ انکم ٹیکس نے ڈائریکٹر اتفاق فائونڈری کو شوکاز نوٹس بھجوایا اور آمدن کے ذرائع کی تفصیلات طلب کیں۔ محکمہ نے تسلی بخش تفصیلات نہ ملنے پر آمدن اور انکم ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کی گئی جائیداد کا زیادہ تخمینہ لگایا جس کیخلاف ڈائریکٹر فائونڈری نے 1991ء میں کمشنر انکم ٹیکس کے پاس اپیل دائر کی۔ بعدازاں محکمے نے ساڑھے تین برس تاخیر سے ٹیکس ٹربیونل میں کمشنر کے فیصلے کو چیلنج کیا۔ بعدازاں میاں شریف نے 1996ء میں ہائیکورٹ میں ٹیکس ریفرنس دائر کیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ طے شدہ قانون ہے کہ ٹیکس ٹربیونل اپیل کے فیصلے کیخلاف دوسری اپیل میں ساٹھ دن سے زائد کی تاخیر ختم نہیں کر سکتا مگر ٹیکس ٹربیونل نے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے ساڑھے تین برس کی تاخیر ختم کی۔