نئے ٹیکس ساڑھے 5 کروڑ متوسط افراد براہ راست متاثر ہونگے: اقتصادی ماہرین‘ سمگلنگ بڑھے گی: کاروباری برادری
لاہور (کامرس رپورٹر) اقتصادی ماہرین شاہد حسن، میاں محمد اکرم نے وفاقی حکومت کی جانب سے 313 اشیا پر 40ارب روپے کی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے نوٹیفیکیشن پر کہا ہے مہنگائی کا طوفان آئے گا ملک میں 5.5کروڑ متوسط افراد براہ راست متاثر ہونگے جبکہ کاروباری برادری نے کہا ہے اس فیصلے سے ملک میں سمگلنگ کو تقویت ملے گی۔ انسٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی اور معروف ماہر اقتصادیات پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے کہا ہے آنے والے مہینوں میں پاکستان میں مہنگائی بڑے گی۔ اس لئے حکومت40ارب روپے کے ٹیکسز عائد کرنے کی بجائے سٹاک ایکسچینج، زراعت اور پراپرٹی کے شعبوں پر موثر انداز میں ٹیکس عائد کرے تو اسے کئی سو ارب روپے کا ریونیو مل سکتا ہے اور حکومت ان اضافی وسائل کو عوام کی فلا ح پر استعمال کر سکتی ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ محمد ارشد، سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ن)ٹریڈرز ونگ پنجاب و ایف پی سی سی آئی قائمہ کمیٹی برائے امن و امان کے چیئرمین خواجہ خاور رشید، آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے سے سمگلنگ کو تقویت ملے گی اور انڈر انوائسنگ بھی کنٹرول میں نہیں رہے گی، حکومت کے ریونیو کا بھی نقصان ہو گا، حکومت اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہا درآمدی پھل، سبزی، دہی، مکھن، ڈبل روٹی، مشروبات، شیمپو سمیت 313 اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے سے سمگلنگ میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا، یہ ڈیوٹی ان تمام سکیٹرز پر لگائی گئی ہے جو پہلے ہی نیٹ ورک میں نہیں۔ انہوں نے کہا بڑھتی ہوئی سمگلنگ کی وجہ سے بھاری نقصان برداشت کر نا پڑ رہا ہے۔ سمگلنگ اور انڈر انوائسنگ کو آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔ مزید براں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے گندم کی امدادی قیمت1300روپے فی من مقرر کرنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے گندم کی امدادی قیمت900روپے فی من مقرر کی جائے بین الاقوامی سطح پر گندم کی قیمت 800روپے فی من ہے ایسی صورت حال میںایشیا اور یورپ کی منڈیوں میں مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا پاکستان پہلے ہی 30لاکھ ٹن گندم کے ساتھ سرپلس ہے جو گندم کی مقامی قیمت 1300روپے فی من ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں ہو پا رہی۔ فلور ملز ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر عاصم رضا احمد نے سنٹرل باڈی کی ہنگامی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا امدادی قیمت 1300روپے فی من کا فیصلہ سیاسی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف بڑے زمینداروں اور کسانوں کو نوازنا ہے ورنہ یہ معیشت کے خلاف ایک سازش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہمیں ایشیا اور یورپ سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ہم عوام کو بیس کلوگرام کا تھیلہ 760 کی بجائے 600روپے کا فروخت کریں۔