10 برس گزر گئے شہر قائد فضائی آلودگی جانچنے کے نظام سے محروم
کراچی ( ہیلتھ رپورٹر) کراچی میں فضائی آلودگی کو جانچنے کا کوئی نظام نہیں جس سے اس شہر میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے میں بے حد مشکلات کا سامنا ہے اور ٹرانسپورٹ سیکٹر اور صنعتی اداروں کی خطرناک آلودگی ‘ کچرے کو جلانے ‘ درختوں کی مسلسل کٹائی اور بڑے پیمانے پر تعمیرات اور تجارتی سرگرمیوں نے اس شہر کے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔یہ بات ماہرین اور مقررین نے نیشنل فورم فار انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ اور ای ایم سی پاکستان کے تحت فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس سیمینار میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ ‘ کراچی چیمبر کے صدر شمیم احمد فرپو‘ایس ایس پی ٹریفک اعجاز احمد شیخ نیشنل فورم کے صدر محمد نعیم قریشی ‘ ایف پی سی سی آئی کی ماحولیاتی کمیٹی کے چیئرمین گلزار فروز ‘ وقا ر پھلپوٹو ‘ ایم پی اے خرم شیر زمان ‘ میر شبر علی ‘ ڈائریکٹر جنرل پاک ای پی اے اسلام آباد فرزانہ الطاف ‘ ای ایم سی کے سی ای او ندیم عارف ‘ ثاقب اعجاز ‘ سپار کو کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر بد ر غوری ‘ اعجاز خلجی اور صنعتی و تجارتی اداروں کے اعلیٰ حکام ‘ این جی اوز اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر بد رغوری نے بتایا کہ 10سال پہلے سپارکو فضائی آلودگی کاجائزہ لیا کرتا تھا مگر اب وہ نظام بند کردیا گیا ہے جس سے تمام ا دارے لا علمی کا شکار ہیں ۔ ثاقب اعجاز نے کہاکہ درختوں کی مسلسل کٹائی اور شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی اور تعمیرات سے کراچی پر بے حد دبائو ہے اور درختوں کی کٹائی اور شجر کاری نہ ہونے کے باعث کراچی کے کل رقبے کے 2فیصد پر درخت باقی رہ گئے ہیں ۔