کراچی:رینجرز کا آپریشن 7گھنٹے بعد مکمل، میاں بیوی سمیت 4دہشتگرد ہلاک
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ کرائم رپورٹر+ نمائندگان) ملک میں آپریشن ردالفساد جاری ہے، گزشتہ روز کراچی کے علاقے اُردو بازار میں رینجرز کا آپریشن مکمل ہوگیا‘ خاتون سمیت ہلاک دہشت گردوں کی تعداد 4 ہوگئی‘ دہشت گردوں کی جانب سے کئے گئے دھماکوں سے خاتون دہشت گرد کی شیر خوار بچی بھی ماری گئی‘ بھاری خودکار اسلحہ‘ ایمونیشن اور دستی بم برآمد کرنے کے بعد دہشت گردوں کے زیراستعمال فلیٹ کو سیل کردیا گیا جبکہ فلیٹ کے مالک اور 4 ضامنوں سمیت 10 افراد کو حراست میں لیکر شامل تفتیش کرلیا گیا‘ ہلاک دہشت گردوں میں سے 3 کی شناخت محمد زاہد‘ نعیم اچکزئی حمید اور اسکی بیوی افشاں کے ناموں سے ہوئی۔ دہشت گرد نعیم اچکزئی جو پشین کا رہنے والا اور بظاہر پیلی ٹیکسی چلاتا تھا وہ بھی تحویل میں لے لی گئی۔ سی ٹی ڈی پولیس کے انچارج راجہ عمر خطاب نے رینجرز کے آپریشن میں مارے جانے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم جنداللہ سے ہونے کی تصدیق کر دی اور بتایا کہ ممکنہ طور پر یہ وہ گروپ ہے جو افغانستان کے راستے آپریٹ کرتا ہے اور اس کا تحریک طالبان سوات سے گٹھ جوڑ ہے۔ واضح رہے کہ رینجرز نے اتحاد ٹاﺅن سے گرفتار انتہائی مطلوب دہشت گرد کی نشاندہی پر پیر کی شام مریم منزل پر چھاپہ مارا تھا جہاں ابتداءمیں رینجرز کو دہشت گردوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور دہشت گردوں کی فائرنگ اور دستی بم حملے کے نتیجے میں رینجرز کے 4 اہلکاروں سلمان‘ انعام اللہ‘ وحید اور آصف کے علاوہ ایک دکاندار فیصل اور ایک بچہ 12 سالہ قدیر بھی زخمی ہوا۔ خاتون افشاں سمیت 3 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے نتیجے میں افشاں کی 6 ماہ کی بچی بھی ہلاک ہو گئی۔ بتایا گیا ہے کہ فلیٹ حمید کے کزن حفیظ نے ہی کرائے پر دلایا تھا۔ اطلاعات کے مطابق حفیظ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ فلیٹ کے مالک حاجی چھجا جو ہوٹل کا مالک ہے اور 4 ضامنوں سمیت مزید 10 افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ مریم منزل کے مکینوں کے مطابق فلیٹ میں خاتون اور بچی سمیت چھ افراد مقیم تھے لیکن اس کے باوجود فلیٹ میں خاموشی چھائی رہتی تھی‘ خاتون دہشت گرد برقعہ میں رہتی اور بہت کم باہر نکلتی تھی جبکہ مرد دہشت گرد بھی کسی سے میل جول نہیں رکھتے تھے حتیٰ کہ سلام کا جواب بھی نہیں دیتے تھے۔ دوسری طرف ڈی جی سندھ رینجرز نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کو فون کر کے اردو بازار میں کی جانے والی کارروائی پر بریفنگ دی۔ چودھری نثار نے کہا کہ اردو بازار واقعہ کا شمار اب تک ہونیوالی اہم کارروائیوں میں ہوتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اردو بازار کراچی میں کارروائی آپریشن ردالفساد کے تحت کی گئی۔ مارے گئے چاروں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم جنداللہ سے تھا جو 15 مارچ 2015ءکو سپیشل سکیورٹی یونٹ بس کراچی سٹی کورٹ، شیعہ برادری، مسجد ابوہریرہ اور رینجرز موبائل پر حملوں میں ملوث تھے۔ منکیرہ سے نامہ نگار کے مطابق پولیس تھانہ منکیرہ نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے 16 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔ اس دوران دو ملزموں سے اسلحہ اور منشیات بھی برآمد ہوئی۔ چنےوٹ سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے چناب نگر اور رجوعہ میں سرچ آپریشن کے دوران 5 مشکوک افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ سرچ آپریشن کے دوران سو سے زائد افراد کی بائیو میٹرک تصدیق کی گئی۔