اردو بازار آپریشن مکمل خاتون سمیت ہلاک دہشتگردوں کی تعداد 4 ہوگئی
کراچی (کرائم رپورٹر) کراچی میں اُردو بازار کے قریب رتن تلاﺅ کے علاقے میں رینجرز کا آپریشن مکمل‘ خاتون سمیت ہلاک دہشت گردوں کی تعداد 4 ہو گئی‘ دہشت گردوں کی جانب سے کئے گئے دھماکوں سے خاتون دہشت گرد کی شیر خوار بچی بھی ماری گئی‘ بھاری خودکار اسلحہ‘ ایمونیشن اور دستی بم برآمد کرنے کے بعد دہشت گردوں کے زیر استعمال فلیٹ کو سیل کر دیا گیا جبکہ فلیٹ کے مالک اور 4 ضامنوں سمیت 10 افراد کو حراست میں لے کر شامل تفتیش کر لیا گیا‘ ہلاک دہشت گردوں میں سے 3 کی شناخت محمد زاہد‘ نعیم اچکزئی اور حمید کے نام سے ہوئی ہے‘ دہشت گرد نعیم اچکزئی جو پشین کا رہنے والا تھا‘ کی پیلی ٹیکسی نمبر پی ایچ 2487 بھی تحویل میں لے لی گئی۔ سی ٹی ڈی پولیس کے انچارج راجہ عمر خطاب نے رینجرز کے آپریشن میں مارے جانے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم جند اللہ سے ہونے کی تصدیق کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ وہ گروپ ہے جو افغانستان کے راستے آپریٹ کرتا ہے اور اس کا تحریک طالبان سوات سے گٹھ جوڑ ہے۔ واضح رہے کہ رینجرز نے اتحاد ٹاﺅن سے گرفتار انتہائی مطلوب دہشت گرد کی نشاندہی پر پیر کی شام تقریباً 7 بجے اُردو بازار کے قریب رتن تلاﺅ کی گلی نمبر 3 میں واقع عمارت مریم منزل پر چھاپہ مارا تھا جہاں ابتداءمیں رینجرز کو دہشت گردوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور دہشت گردوں کی فائرنگ اور دستی بم حملے کے نتیجے میں رینجرز کے 4 اہلکاروں سلمان‘ انعام اللہ‘ وحید اور آصف کے علاوہ ایک دکاندار فیصل اور ایک بچہ 12 سالہ قدیر بھی زخمی ہوا۔ تاہم رینجرز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں ایک دہشت گرد مارا گیا اور فرار کی راہیں مسدود دیکھ کر خاتون سمیت 3 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے نتیجے میں خاتون دہشت گرد کی 6 ماہ کی بچی بھی ہلاک ہو گئی۔ پاکستان رینجرز سندھ کے ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران مریم منزل کے علاوہ دیگر عمارتوں کی بھی تلاشی لی گئی جبکہ دہشت گردوں کے زیراستعمال فلیٹ سے بھاری تعداد میں خودکار اسلحہ‘ ایمونیشن اور دستی بم برآمد کئے گئے۔ آپریشن 7 گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد رات 2 بجکر 45 منٹ پر مکمل ہوا اس موقع پر علاوہ مکینوں نے رینجرز زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ رینجرز ترجمان کے مطابق مارے جانے والے ایک دہشت گرد کی شناخت محمد زاہد کے نام سے ہوئی ہے اس کے علاوہ دیگر 2 دہشت گردوں میں پشین سے تعلق رکھنے والا نعیم اچکزئی اور حفیظ اللہ کوئٹہ والی‘ ماما اور خاتون سہولت کار افشاں شامل ہیں۔ نعیم اچکزئی ٹیکسی چلاتا تھا جس کی ٹیکسی نمبر پی ایچ 2487 بھی قبضے میں لے لی گئی ہے‘ حمید اپنی بیوی اور 6 ماہ کی بچی کے ساتھ فلیٹ میں مقیم تھا‘ فلیٹ حمید کے کزن حفیظ نے ہی کرائے پر دلوایا تھا۔ اطلاعات کے مطابق حفیظ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ فلیٹ کا مالک حاجی چھجا جو برنس روڈ پر رہتا اور چائے کے ہوٹل کا مالک ہے اور 4 ضامنوں سمیت مزید 10 افراد کو بھی تفتیش کی غرض سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس تفتیش کے مطابق حاجی چھجا نے فلیٹ دو تین ماہ قبل ایک بروکر یوسف میمن کے توسط سے کرائے پر دیا تھا مریم منزل کے مکینوں کے مطابق فلیٹ میں خاتون اور بچی سمیت پانچ چھ افراد مقیم تھے لیکن اس کے باوجود فلیٹ میں خاموشی چھائی رہتی تھی‘ خاتون دہشت گرد برقعہ میں رہتی اور بہت کم باہر نکلتی تھی جبکہ مرد دہشت گرد بھی کسی سے میل جول نہیں رکھتے تھے حتیٰ کہ سلام کا جواب بھی نہیں دیتے تھے۔ سول اسپتال کراچی کے ایم ایل او ڈاکٹر علی رضا نے بتایا کہ جن 5 افراد کی لاشیں لائی گئیں ان میں سے ایک کی موت فائرنگ سے ہوئی جبکہ خاتون سمیت 3 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑایا‘ پانچویں لاش بچی کی ہے جس کی موت بھی دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے ہوئی۔ رینجرز اور پولیس کے ذرائع کے مطابق اس کامیاب کارروائی کے بعد گرفتار اور زیرحراست افراد سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
آپریشن مکمل