دینی مدارس کیخلاف قانون بناکر سندھ حکومت نے وعدہ خلافی کی: فضل الرحمن
کراچی (نیوز رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان اور چین کے سیاسی برادرانہ تعلقات اقتصادی تعلقات کے نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا گھیرائو کیا جا رہا ہے، بھارت پاکستان میں مسائل پیدا کررہا ہے، 15سال قبل کہہ دیا تھا کہ بھارت نے اپنی دفاعی لائن مغربی سرحدوں پر منتقل کردیا ہے، دینی مدارس کے خلاف سندھ حکومت کے امتیازی قانون کو مسترد کرتے ہیں، نہ ماضی میں ڈکٹیشن قبول کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ دو آمروں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ امت مسلمہ کا یورپ سے معیشت میں کوئی مقابلہ نہیں مسلمانوں کو اگر دبایا جا رہا ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ مسلمانوں کے پاس اپنا معاشی نظام ہے، دہشت گردی مغرب کی ضرورت ہے جس کے لئے اسباب تیار کئے جاتے ہیں اور حالات تیار کئے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی سندھ بزنس فورم کے صدر بابر قمر عالم کی جانب سے تاجر برادری کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا راشد محمود سومرو، قاری محمد عثمان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف قانون سازی کر کے سندھ حکومت نے اپنے ہی وعدے کی خلاف ورزی کی ہے ، مدارس رجسٹریشن پر جاری مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر کے امیتازی قانون بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70سال گزرنے کے باوجود اسلامی نظام معیشت کو رائج نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہمارے پاس سرمایہ دارانہ و سوشلزم نظام کا اور کیا رہ جاتا ہے، امت مسلمہ کا مغربی معیشت سے کوئی اقتصادی مقابلہ نہیں لیکن مسلمانوں کا ایک ہی گناہ ہے کہ ان کے پاس اپنا معاشی نظام ہے جس کی وجہ سے وہ مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار ہے، ترکی ارتقاء سے گزر رہا تھا اس کے خلاف سازشیں شروع کردی گئیں، فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان ہمارے گھر کی طرح ہے ہم سب نے مل کر اسے چلانا ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے حکومت تاجروں کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں بلیک میل کرتی ہے اور ان کے لئے مشکلات کھڑی کرتی ہے، پاکستان کو اسلامی اور فلاحی ریاست بننا ہے جس کے لئے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ صباح نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ پر دباؤ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے عالمی ادارے اس معاملے معذرت خوانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتا تو کشمیر پر یہ کبھی اپنی قرارداوں پر عملدرآمد کروانے میں ناکام نہ ہوتا اپنی اس ناکامی سے یہ بری الذمہ قرارنہیں دیا جاسکتا یو این او کی تشویش یقیناً پیش رفت ہے مگر وہ تو اس مسئلے کو حل کروانے کا ذمہ دارہے اقوام متحدہ کواس کی اس ذمہ داری کا احساس دلوانے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نہتے کشمیریوں نے خود ہی دنیا کو بھارتی مظالم پر متوجہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ پر کشمیریوں کی وجہ سے دباؤ آیا ہے اس دباؤ کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔