حامد میر نے باضابطہ بیان جاری کر دیا
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) قاتلانہ حملے کے بعد سینئر صحافی حامد میر نے ہوش میں آنے کے بعد پہلا باضابطہ بیان جاری کر دیا۔ یہ بیان ان کے بھائی عامر میر نے پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حملے سے پہلے خود کو درپیش خطرات سے جیو انتظامیہ، خاندان کے افراد اور قریبی دوستوں کو آگاہ کر رہا تھا عامر میر اور کچھ ساتھیوں کو بتایا تھا کہ مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا۔ مجھے ریاستی اور غیر ریاستی دونوں عناصر کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا تھا کچھ دن قبل ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے افراد گھر آئے اور کہا کہ میرا نام ایک ہٹ لسٹ میں دیگر صحافیوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے اصرار کے باوجود یہ نہیں بتایا کہ یہ ہٹ لسٹ کس نے تیار کی تھی۔ انہیں بتایا تھا کہ ایک ایجنسی سے خطرہ محسوس کرتا ہوں۔ میری جان کو لاحق خطرات سے حکام کو اطلاع تھی تو مجھے تحریری طور پر کیوں نہ بتایا گیا کچھ عناصر نے مجھے دھمکیاں دیں لیکن ان کے فون نمبر اسلام آباد پولیس حکام کو دیئے جانے کے باوجود انہوں نے کارروائی نہ کی۔ میری گاڑی میں بم لگانے والوں کو بے نقاب نہیں کیا جا سکا حالانکہ اس کی ذمہ داری اس وقت تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔ اپنے جسم پر گولیاں کھانے والا فوج کی قربانیوں کی قدر عام آدمی سے بہتر طور پر جانتا ہے۔ پاکستان میں کوئی فرد یا ادارہ آئین سے بالاتر نہیں۔ میرے خاندان کے افراد کو خطرات لاحق ہیں اگر کسی کو نقصان پہنچا تو ذمہ داری ریاستی عناصر اور حکومت وقت پر ہوگی۔مزید برآں وقت نیوز کے مطابق اسلام آباد پولیس نے حامد میر کے بیان کی تردید کر دی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ حامد میر نے دھمکی آمیز کالز کی تفصیلات پولیس کو نہیں بتائی تھیں۔ حامد میر کا بیان حقائق پر مبنی نہیں۔