کراچی : خودکش دھماکہ‘ معطل ایس ایچ او شفیق تنولی سمیت پانچ افراد جاں بحق
کراچی(کرائم رپورٹر) کراچی میںپرانی سبزی منڈی کے نزدیک پختون چوک پر خودکش بم دھماکے میں پولیس انسپکٹر شفیق تنولی اور ان کے چچا سمیت پانچ افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے دھماکہ جمعرات کی صبح انسپکٹر شفیق تنولی کے گھر کے نزدیک ہوا جس سے پورا علاقہ لرز اٹھا، کئی دکانوں، گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ایس ایس پی چودھری اسلم خان کے بعد انسپکٹر شفیق تنولی کراچی پولیس کے دوسرے افسر ہیں جنہیں خودکش دھماکے میں ہلاک کیا گیا۔ جمعرات کی صبح انسپکٹر شفیق تنولی اپنے گھر کے نزدیک چچا اور دوستوں کے ہمراہ درزی کی دکان پر بیٹھے ہوئے تھے کہ مبینہ طور پر خودکش حملہ آور نے ان کے پاس پہنچ کر خودکو دھماکے سے اڑا لیا ۔پولیس کے ایک سینئرافسر کے مطابق جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کا سر اور جسم کے کچھ اعضاء مل گئے ہیں اور اندازہ کیا جاتا ہے کہ خودکش حملہ آور کی عمر 18 اور 20سال کے درمیان تھی واضح رہے کہ جمعرات کی صبح انسپکٹر شفیق تنولی کو جس مقام پر نشانہ بنایا گیا کئی ماہ قبل بھی گزشتہ دسمبر میں انہیں تقریباً اسی جگہ بم دھماکے میں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ بچ گئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کے مہمند گروپ نے قبول کر لی ہے۔ چودھری اسلم خان کی طرح کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے خلاف ان کی کارروائیوں کا بھی شہرہ تھا‘ لیکن گزشتہ ماہ بے گناہ لوگوں کو حبس بے جا میں رکھنے اور رشوت ستانی کے الزامات کی بنا پر ہائیکورٹ کے حکم پر انہیں معطل کر کے عہدے سے تنزلی کردی گئی تھی وہ ہائیکورٹ میں اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کررہے تھے اور جمعرات کو بھی ان کی پیشی تھی۔ دریں اثناء معطل انسپکٹر شفیق تنولی طالبان کیخلاف کارروائی میں اہمیت کے حامل تھے۔ تنولی نے صحافی ولی بابر مقدمے کے ملزم کو گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد انکے چھوٹے بھائی کو نشانہ بنا کر جاں بحق کیا گیا تھا۔ شفیق تنولی ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم مرحوم کی ٹیم میں بھی شامل رہے ہیں۔ وہ کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کی گرفتاری کے علاوہ لیاری میں گینگ وار کے مبینہ سرغنہ ارشد پپو کو گرفتار کرنے والی ٹیم میں بھی شامل تھے۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ، الطاف حسین، عمران اور دیگر نے خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ شفیق تنولی کی نماز جنازہ جمعرات کی شام حسن اسکوائر کے نزدیک ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس کے ہیڈ کوارٹر میں ادا کردی گئی۔ شفیق تنولی کے بھائی رشید تنولی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بھائی کو شدید خطرات لاحق تھے۔ اس کے باوجود سکیورٹی واپس لے لی گئی۔ مقدمہ پولیس افسروں پر درج کرائوں گا۔ دوسری جانب ویسٹ زون پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائی کرکے سیاسی جماعت کے 4 ٹارگٹ کلرز ‘ 8 قاتل‘ بھتہ خور‘ سٹریٹ کریمنلز سمیت 135 ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ مقابلوں کے دوران 3 ڈاکو مارے گئے۔ فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں 2 افراد مارے گئے۔ناظم آباد میں فلائی اوور پر نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کر دی جس میں چار افراد زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب ڈیرہ مراد جمالی میں پولیس کے مطابق نصیرآباد کے تحصیل چھتر کے علاقے شہنشاہ میں جمعرات کی شام پولیس موبائل گشت پر تھی کہ نامعلوم افراد نے موبائل پر راکٹ لانچر کا گولہ داغا اور فائرنگ کی جس سے اے ایس آئی سمیت 4 اہلکار مارے گئے۔ اطلاع ملنے پر بھاری پولیس نفری موقع پر پہنچ گئی اور نعشوں کو ڈیرہ مراد جمالی کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شرع کر دی گئی۔ چار پولیس اہلکاروں کی شہادت کی خبر سن کر علاقہ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔