ایدھی سنٹر پر ڈاکہ ڈالنے والوں کی نشاندہی، خاکے تیار، سرغنہ کے گھر پر چھاپہ
کراچی(آن لائن) کراچی کے علاقے میٹھادر میں ایدھی ہیڈ آفس میں ڈکیتی کے سرغنہ کی نشاندہی ہوگئی جس کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا وہاں سے ایک شخص کو حراست میں لیا گیا۔ ایدھی ہیڈ آفس کے تمام متعلقین کا موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا۔ اسکے علاوہ 7 خواتین سمیت ایدھی سینٹر کے 16رضاکاروں کے بیانات قلمبند کرلئے گئے اور ان کے خاندانی پس منظر کی تفصیلات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق وقوعہ کے دن اچانک چھٹی کرنے والی ایک خاتون رضا کار سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ ملزموں کے فنگر پرنٹ اور سی سی ٹی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی۔ پولیس کے مطابق واردات میں ملوث 8 ملزموں کے خاکے تیار کر لئے گئے۔ پولیس کے مطابق ڈکیتی کا سرغنہ گذشتہ 6 ماہ سے عبدالستار ایدھی سے ملنے کے لئے اس دفتر میں آتا رہا۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق واردات میں زکوٰۃ، صدقات، خیرات اور انسانی خدمت کے لئے رکھے گئے مجموعی طور پر 10کروڑ روپے مالیت کی کرنسی اور سونا لوٹا گیا، جس میں ساڑھے چار لاکھ امریکی ڈالر، ہزاروں پاؤنڈ، دو کروڑ روپے نقد پانچ کلوگرام سونا اور دیگر سامان شامل ہے تاہم کھارادر تھانے میں فیصل ایدھی کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں کاٹی گئی مالیت کا تذکرہ نہیں۔ دوسری جانب کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے ملزموں سے صدقات اور خیرات کا مال واپس کرنے کی اپیل کی ہے۔ کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو نے عبدالستار ایدھی سے ان کے دفتر میں ملاقات کے بعد کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ملزموں کی نشاندہی ہو چکی ہے، جلد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ ملزموں کی نشاندہی کرنے پر حکومت سندھ کی جانب سے 10لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا گیا ہے۔ ادھر بی بی سی سے گفتگو کرتے عبدالستار ایدھی نے کہاکہ سنٹر میں ڈاکہ پڑنے سے انکا دل ٹوٹ گیا ہے۔ اتنا کچھ کرنے کے بعد میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا میرے سنٹر میں میرے گھر میں میرے ساتھ ایسا ہو گا۔ ایدھی کے صاحبزادے فیصل نے بتایا انکے والد کو گہرا صدمہ ہے، رقم یا قیمتی اشیاء کی بات نہیں میرے والد کے وقار کو لوٹا گیا۔