پیپلزپارٹی سندھ کارڈ استعمال کرکے 6 ہزار ارب کی کرپشن نہیں چھپا سکتی : فاروق ستار
کراچی(خصوصی رپورٹر)پانامہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے اپنی جے آئی ٹی قائم کی ہے اور انہیں سات یوم میں رپورٹ دینے کا پابند کیا ہے، یہ جے آئی ٹی براہِ رست سپریم کورٹ کے زیر نگرانی کام کرے گی، اس کیس سے لوگوں کے جذبات جڑے ہوئے ہیں، انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے اگر دو ماہ کی انکوائری کی ضرورت ہے اور سپریم کورٹ نے اس کی ضرورت محسوس کی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ فریقین کواس فیصلے کو تسلیم کرکے جے آئی ٹی کو حتمی نتیجے تک پہنچنے کا موقع دینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے ایم کیو ایم (پاکستان) کے عارضی مرکز واقع بہادرآباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پریس کانفرنس میں سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل، رابطہ کمیٹی کے رکن خواجہ اظہار الحسن اور سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پانامہ کیس سے ملک میں کرپشن کے خاتمے کا آغاز ہوچکا ہے لہٰذا اب نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع شدہ ساڑھے چھ ہزار ارب روپے کے179 میگا کرپشن کیسز کیلئے بھی جے آئی ٹیز قائم کی جائےں اور ان کیسز کا بھی جلد فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب اور انصاف کی فراہمی کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا ہے، ابھی ایک مرحلہ مکمل ہوا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ بھی آئین و قانون کے مطابق مکمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مدعی کی جانب سے وزیراعظم پر الزامات لگائے گئے جبکہ وزیراعظم نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا لیکن اب سپریم کورٹ نے ان الزامات کو سچ مانتے ہوئے ان کی باقاعدہ تحقیقات کا حکم دیا ہے اور اس بات کا تعین کیا ہے کہ احتساب اور انصاف کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، ایم کیو ایم روز اول سے کہہ رہی ہے کہ پاکستان سے فرسودہ گلا سڑا سیاسی نظام ختم ہونا چاہئے، ہم کرپشن کے خلاف اور اس کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کے قیام اور وزیراعظم پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات جے آئی ٹی سے کرانے سے ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ نیب کا ادارہ انتہائی ناقص اور نااہل ہے، ناصرف نیب بلکہ ایف بی آر، ایف آئی اے اور دیگر اداروں نے بھی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کی نااہلی کی وجہ سے ہی سپریم کورٹ نے حکومت پر ذمہ داری ڈالنے کے بجائے خود اپنی نگرانی میں تحقیقات آگے بڑھانے اور منطقی انجام تک پہنچانے کی بات ہے۔ ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے مزیدکہاکہ انصاف اور احتساب عام آدمی کیلئے ہوتا ہے تو اعلیٰ عہدے پر فائز فرد پر بھی الزام کی تحقیقات ہونی چاہئے ، سپریم کورٹ نے ایک معاملے کی تحقیقات کیلئے کہا ہے تو نیب میں موجود ساڑھے چھ ہزار ارب روپے کی کرپشن کے مقدمات کیلئے کونسی جے آئی ٹی بنے گی اور کون بنائے گا؟ انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں چاہیے کہ ایک آزاد و خودمختار ادارے کے قیام کے لیے کام کریں جو کسی کے اثر یا رعب میں نہ ہو تاکہ ہمیں ہر انکشاف کے بعد سپریم کورٹ نہ جانا پڑے۔ انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی کے خلاف بھی کرپشن کے کثیر الزامات ہیں جن میں نامزد بیشتر ملزمان ملک سے فرار جبکہ کچھ ملک میں موجود ہیں ، یہ الزامات بھی ہیں کہ ملک میں اربوں کھربوں روپے کے قرضے لیکر انہیں ہڑپ کیا گیا تو نیب میں موجود ساڑھے چھ ہزار ارب روپے کی بدعنوانی اور کرپشن کے باقی مقدمات کی بھی تحقیقات ہوں بصورت دےگر سپریم کورٹ ، حکومت یاپارلیمان میں سے کسی نہ کسی کو اس کا جواب دینا ہوگا ۔صحافیوںکی جانب سے کئے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے کہاکہ سپریم کورٹ ایک انتہائی ذمہ دار آئینی ادارہ ہے ، اگر سپریم کورٹ نے حوالہ دیے بغیر آرٹیکل 190کے تحت ایک انتظامی کام ، تحقیقات کا کام کسی کے سپرد کیا ہے اور اس کی نگرانی کی ذمہ داری لی ہے میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں عدالت اعظمی پر ااعتماد اور سپریم کورٹ کی جو ذمہ دارانہ وآزادانہ حیثیت پر سوال اٹھانایااس پر شک و شبہ نہیں کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر فاروق ستار