;سکم تنازعہ پر چین کا بھارت کو سخت پیغام‘ بھاری اسلحہ تبت سرحد منتقل کر دیا
بیجنگ+ واشنگٹن (بی بی سی+ آن لائن) چین نے بھارت کی سرحد کے قریب تبت کے علاقے میں بھاری اسلحہ منتقل کر دیا۔ چینی فوج کے سرکاری اخبار ڈیلی پی ایل اے نے رپورٹ کیا ہے کہ چینی فوج کی مغربی کمانڈ نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران بڑی مقدار میں گولہ بارود اور فوجی گاڑیوں کو سڑک اور بذریعہ ٹرین وہاں منتقل کیا۔ اس سے قبل چین کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کہ ملک کی افواج نے گزشتہ دنوں تبت میں بھارتی سرحد کے قریب فوجی مشقیں کیں جس میں اصلی گولہ بارود استعمال کیا گیا۔ واضح رہے کہ فوجی مشقیں اس علاقے کے قریب ہوئیں جہاں بھوٹان، چین اور بھارت کی سرحدوں کے قریب بھارت اور چینی افواج میں سڑک بنانے پر تنازع جاری ہے۔ سرکاری خبررساں ایجنسی زنہوا کا کہنا ہے کہ چین، بھارت اور بھوٹان کے سرحدی علاقے ڈوکلام سے جب تک انڈیا اپنی فوجیں واپس نہیں بلاتا اس بارے میں مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔ اخبار ہندوستان ٹائمز نے سفارتی ذرائع سے لکھا ہے کہ چینی حکام نے ملک میں موجود غیرملکی سفارتکاروں کو بتایا ہے کہ چین کی افواج علاقے میں صبر سے انتظار کرتی رہی ہیں لیکن اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے اور اس صورتحال کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دوسری طرف بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس نے گذشتہ ماہ اس علاقے میں فوجیں اس لئے بھیجی تھیں تاکہ وہ اس علاقے میں نئی سڑک کی تعمیر کو روک سکے جس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ وادی ڈونگ لینگ جسے بھارت ڈوکلام کہتا ہے یہ علاقہ بھارت کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں بھارت بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اگر یہ سڑک مکمل ہو جاتی ہے تو اس سے چین کو بھارت پر سٹریٹجک برتری حاصل ہو جائے گی۔ سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے بھارت کی سرحد کے قریب اتنی بڑی تعداد میں سامانِ حرب پہنچانا اور وہاں فوجی مشقیں کرنے کا مقصد بھارت کو سخت پیغام پہنچانا ہے۔ اگرچہ اس علاقے میں بھارت کی فوج بھی بڑی تعداد میں موجود ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی افواج کو جدید اسلحے سے لیس ہونے کی وجہ سے بھارتی افواج پر برتری حاصل ہے۔ دریں اثناءسماجوادی کے سربراہ اور بھارت کے سابق وزیر دفاع ملائم سنگھ یادیو نے دعویٰ کیا ہے کہ چین بھارت کا سب سے بڑا حریف ہے۔ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔ لوگ سبھا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت پارلیمنٹ کو بتائے کہ پڑوسی ملک سے ہمیں کیا خطرات ہیں جبکہ اس حوالے سے حکومت کو برسوں سے آگاہ کررہا ہوں۔ ملایم سنگھ یادیو نے کہا کہ بھارت کو سب سے زیادہ خطرہ چین سے ہے، چین نے بھارت پرحملہ کرنے کے لیے پاکستان سے ہاتھ ملا لیا، حکومت نے اس معاملے سے تاحال نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کیا جبکہ چین بھارت پر حملہ کرنے کے لیے تیار بیٹھا ہے جس کے لئے چین کی جانب سے ایٹمی ہتھیار پاکستان میں چھپائے گئے ہیں جس کے بارے میں ایجنسیوں کو بہتر علم ہوگا۔ علاوہ ازیںامرےکہ نے بھارت اور چےن کے درمےان سکم تنازع مےں بڑھتی کشےدہ صورتحال پر تشوےش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہئے کہ حالےہ کشےدہ صورتحال کو معمول پر لانے اور قےام امن کےلئے مل بےٹھ کر پُرامن مذاکرات کرےں۔ امرےکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہےتھر نورٹ نے اےک نےوز کانفرنس مےں صحافےوںکے سوالات کا جواب دےتے ہوئے بتاےا کہ ہم جانتے ہےں کے ڈوکلام کے علاقے سکم سےکٹر پر بھارت اور چےن کی افواج کے درمےان موجودہ صورتحال تشوےشناک ہے اور امرےکہ کو اس صورتحال پر تحفظات ہےں۔ ہمےں ےقےن ہے کہ دونوں فرےقےن موجودہ کشےدہ صورتحال کو کم کرنے اور قےام امن کےلئے بہتر انتظامات کرےں گے۔
امریکہ