پارٹی سے کسی نے نکالا نہ تحریری استعفیٰ دیا، عہدہ چھوڑا ہے: ڈاکٹر عاصم
کراچی(سٹاف رپورٹر + آئی این پی) پیپلزپارٹی کے رہنمااور سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے اس بات کی تردید کی ہے انہوں نے تحریری طور پر پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ہفتہ کواحتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیاسے گفتگو میں ڈاکٹرعاصم نے کہاکہ پارٹی سے کسی نے نکالا نہ مجھے کسی عہدے کی ضرورت، میرا نام خود ایک عہدہ ہے۔ میں علاج کی غرض سے6ہفتوں کے لئے ملک سے باہرجارہا ہوں، اس لئے پارٹی کا عہدہ چھوڑا، آصف زرداری میرے بچپن کے دوست ہیں ان کے لئے ہمیشہ کھڑا رہوں گا، وہ مجھے جو ہدایت دیں اس پرعمل کروں گا۔صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ آپ فاروق ستارسے ملاقات کے بعد کافی دبائو میں تھے، کیا اس لئے استعفیٰ دیا، اطلاعات یہ ہیں کہ آپ کو پیپلزپارٹی سے نکال دیا گیا ہے، جس پر ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ مجھے کسی نے نہیں نکالا، میری 3 نسلوں نے کراچی کی خدمت کی اورچاہتا ہوں یہ خدمت برقرار رہے، کراچی والے میرے ساتھ کھڑا رہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں، میری تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکشن ہونے والے ہیں، آج سیاست کی کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔ مزید براں پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ڈاکٹر عاصم کے استعفے یا جبری سبکدوشی کے بعد پیپلز پارٹی کراچی کے نئے صدر کی تلاش شروع ہو گئی ہے، کئی امیدوار منظر عام پر آ گئے جن میں سعید غنی سرفہرست ہیں لیکن امیدواروں میں نجمی عالم، وقار مہدی بھی شامل ہیں۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کراچی کے صدور کو تیزی سے تبدیل کیا جاتا رہا ہے اس سے قبل فیصل رضا عابدی، نجمی عالم اور عبدالقادر پٹیل کو ہٹایا گیا تھا۔ فیصل رضا عابدی نے پیپلز پارٹی چھوڑ دی تھی۔ عبدالقادر پٹیل بھی زیرعتاب رہے اور پھر ان کو ہٹا دیا گیا اب بلاول بھٹو سے ڈاکٹر عاصم کو ہٹوایا گیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق پیپلزپارٹی کراچی کے جنرل سیکریٹری رکن سندھ اسمبلی سعید غنی نے کہا ہے ڈاکٹر عاصم کے استعفیٰ کا معاملہ پارٹی قیادت کا فیصلہ ہے، پارٹی قائدین جب کسی کو عہدہ دیتے ہیں تو عہدہ واپس لینے کا اختیار بھی پارٹی قیادت کے پاس ہے، میراڈاکٹر عاصم کے ساتھ کوئی ایشو نہیں، دونوں نے ایک سال ملکر کام کیا ہے۔ اس موقع پر شباب ملی کراچی کے صدر محمد یوسف منیر، متحدہ قومی موومنٹ کے محمود عالم، مہاجر قومی موومنٹ کے نصیر الدین، محمد علی، ثاقب ودیگر نے پی پی میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے اقدامات سے یہ پیغام ملتا ہے کہ سندھ میں نیب کا کردار الگ ہے اور پنجاب میں کردار کچھ اور ہ