کراچی: خواتین کو چھری سے زخمی کرنیوالا پولیس کیلئے چھلاوا بن گیا
کراچی(کرائم رپورٹر) چیچہ وطنی اور ساہیوال میں خواتین پر حملہ کرنے والے چھرا مار وسیم کے کراچی کی وارداتوں میں ملوث ہونے پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ منڈی بہاء الدین سے گرفتاری کے دو روز بعد بھی کراچی سے جانے والی پولیس ٹیم ملزم وسیم کو تفتیش کے لئے کراچی لانے پر پنجاب پولیس کو مطمئن نہیں کرسکی جبکہ گلستان جوہر اور گلشن اقبال کے بعد پیر کی شب دستگیر نمبر9 میں نوجوان لڑکی پر چھری سے حملے نے بھی یہ سوال کھڑا کردیا کہ چھرا مار حملہ آخر کون ہے۔ جوہر آباد کے علاقے دستگیر نمبر9 میں15 سالہ ایرج پرچھری سے حملہ پیر کی شب اس وقت کیا گیا جب وہ اپنے بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر جارہی تھی حملہ آور بھی موٹر سائیکل پر تھا جو ایرج کی پشت پر وار کرنے کے بعد فرار ہوگیا۔ ایس پی گلبرگ نے اس واقع کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے 15 سالہ ایرج کو ایک پرائیویٹ کلینک میں طبی امداد دی گئی جبکہ پولیس کو واقع کی اطلاع ڈھائی گھنٹے بعد دی گئی تاہم ان کا کہنا ہے کہ زخمی لڑکی کا بیان قلمبند کرلیا گیا اور اس کے ماموں طارق کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پولیس نے گلستان جوہر اور اس کے بعد گلشن اقبال میں خواتین پر حملوں میں ساہیوال سے تعلق رکھنے والے ملزم وسیم کو ملوث قرار دیا تھا اور اس کے ایک دوست شہزاد کو بھی گرفتار کرکے ریمانڈ پر لیا ہوا ہے تاہم پولیس حراست میں شہزاد کے دیئے گئے بیان کے سوا پولیس کے پاس ملزم وسیم کے کراچی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود نہیں اور اسی بنا پر ابھی تک ملزم وسیم کو تفتیش کے لئے کراچی نہیں لایا جاسکا ہے۔ جبکہ اب خود کراچی پولیس چیف مشتاق مہر بھی ملزم وسیم ہی کو چھرامار حملہ آور قرار دینے سے گریزاں ہیں ان کا کہنا ہے کہ خواتین پر حملوں کے واقعات کی تفتیش جاری ہے اور اس معاملے میںنفسیاتی مریضوں کے کے علاوہ ماضی کے عسکری ونگز پر بھی نظر ہے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ساہیوال سے تعلق رکھنے والا ملزم وسیم کئی مشتبہ افراد میں سے ایک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران دوسو موبائل فون کی سموں کا ڈیٹا چیک کیا گیا اور پندرہ ہزارکالز ٹریس کی گئیں جن میں ملزم وسیم کے زیر استعمال16 مختلف سمیں اور موبائل فون بھی شامل ہیں تاہم ملزم وسیم کی کسی سم سے کراچی میں کالی کی گئی نہ ہی ریسیو کی گئی۔25 ستمبر سے گلستان جوہر سے شروع ہونے والے خواتین پر حملوں میں ملوث ملزم کون اور اس کا تعلق کہاں سے ہے اس سوال نے کراچی پولیس کو چکرا کر رکھ دیا ہے جبکہ دستگیر نمبر9 کا تازہ واقعہ چھرا مار ملزم کی جانب سے پولیس کے لئے ایک نیا چیلنج ہے۔