میرے ساتھی جج مجھے بہت رشوت دیتے ہیں‘ چیف جسٹس کی بات پر قہقہے
کراچی (سالک مجید) پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اتوار کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم مقدمات کی سماعت کے دوران بہت خوشگوار موڈ میں وکلاء سے مکالمہ کرتے رہے اور انہوں نے کئی دلچسپ ریمارکس بھی دئیے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے جب سے بھارت میں سپریم کورٹ کے چار ججوں نے چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کی ہے میں بھی ا پنے ونگز (ساتھی ججوں) کے بارے میں محتاط ہوگیا ہوں۔ اس پرچیف جسٹس کے ہمراہ تین رکنی بنچ میں بیٹھے دونوں جج صاحبان جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس فیصل عرب کے چہروں پر بھی مسکراہٹ آگئی۔ ایک اورموقع پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میرے ساتھی ججز مجھے بہت رشوت دیتے ہیں‘ مجھے کراچی آنے پر بڑے ہی مزیدارکھانے اور لذیز ڈشز کھلاتے ہیں‘ میرا بہت خیال کرتے ہیں‘ ایک موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہوا جسٹس امیر ہانی مسلم کوواٹرکمیشن کا سربراہ بنانے پرآپ کے چہرے پر اداسی کیوں چھا گئی ہے‘ بچپن میں مائیں بچوں کوکہتی ہیں سوجا ورنہ بھئو آجائے گا اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونجے۔ ایک موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری سندھ محمد رضوان میمن کے مثبت رویے اور تعاون کی تعریف کی تو کمرہ عدالت میں پچھلے بنچوں پر موجود حاضرین نے تالیاں بجا دیں۔ ایک موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ مرغیوں کو جو فیڈ دی جا رہی ہے اگر آپ لوگ وہ دیکھ لیں تو مرغی کھانا چھوڑ دیں‘ یہ معاملہ ہم لاہور میں سن رہے ہیں مرغی کوگھر لانے کے بعد ایک روز کے بعد کھانا چاہئے تاکہ اس کے اندر جو زہریلی ادویات کے اثرات ہیں وہ کم سے کم ہو جائیں۔ سماعت کے آخرمیں چیف جسٹس پاکستان نے تمام وکلاء سائلین افسران اورمیڈیاکے نمائندوںکا بطورخاص شکریہ ادا کیا کہ چھٹی والے دن اتوار کو بھی عدالت آئے۔