ایم کیو ایم لندن کے ڈپٹی کنوینرپُراسرار طور پر ہلاک‘ لاش برآمد
کراچی(کرائم رپورٹر) کراچی میں ایم کیو ایم لندن کے ڈپٹی کنوینر اور جامعہ کراچی کے سابق پروفیسر حسن ظفر عارف کا پراسرار قتل لاش ابراہیم حیدری کے علاقے الیاس گوٹھ میں کار کی عقبی نشست سے ملی۔ پولیس نے لاش کو پوسٹمارٹم کے لئے جناح اسپتال پہنچانے کے بعد تفتیش شروع کردی۔72 سالہ حسن ظفر عارف ستر کی د ہائی میں جامعہ کراچی کے شعبہ فلاسفی سے منسلک تھے جبکہ22 اگست2016ءکو ایم کیو ایم کے بانی کی قابل اعتراض تقریر کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے وجود میں آنے پر وہ عملی سیاست میں نظر آئے اور ایم کیو ایم لندن کی نمائندگی شروع کی جس پر وہ گرفتار بھی ہوئے اور کچھ عرصہ کے لئے جیل میں بھی جانا پڑا تاہم ان دنوں وہ ایم کیو ایم لندن کے ڈپٹی کنوینر ہونے کے باوجود کچھ زیادہ متحرک نہیں تھے۔ ڈیفنس میں رہائش رکھنے والے حسن ظفر عارف کے اہل خانہ کے مطابق وہ ہفتے کے روز سے لاپتہ تھے جبکہ ان کی لاش اتوار کو ابراہیم حیدری کے علاقے الیاس گوٹھ میں کار کی عقبی نشست سے ملی۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کے جسم پر بظاہر کسی زخم یا تشدد کے نشانات نہیں پائے گئے اس لئے معدے کی آلائش اور جسم کے بعض اجزاءکیمیائی تجربے کے لئے بھجوائے جارہے ہیں تاکہ موت کی وجہ معلوم ہوسکے۔ جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ حسن ظفر عارف کی موت کی وجہ فوری طور پر معلوم نہ ہونے کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ موجود رہے کہ انہیں ابراہیم حیدری لے جانے والے کون تھے اور ان کی لاش کار کی عقبی نشست پر کیوں تھی۔ دوسری طرف ایم کیو ایم لندن نے حسن ظفر عارف کی موت کو قتل قرار دیا ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ حسن ظفر عارف کا قتل شہر میں بدامنی پھیلانے کی سازش ہے۔