سپریم کورٹ نے کراچی میں قائم 24 غیر قانونی ہائیڈرنٹس مالکان کی اپیلیں مسترد کر دیں جو ہائیڈرنٹس بند کر دیئے گئے ہیں انہیں اب بند ہی سمجھیں
کراچی(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے کراچی میں قائم 24 غیر قانونی ہائیڈرنٹس مالکان کی اپیلیں مسترد کر دیں جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس برداشت نہیں کرینگے جو ہائیڈرنٹس بند کر دیئے گئے ہیں انہیں اب بند ہی سمجھیں چاہے وہ کڑوے پانی کے ہوں یا میٹھے پانی کے، شہر میں اب کوئی ہائیڈرنٹس نہیں چل سکتا۔جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے متعلق درخواست کی سماعت کی ۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر احمد گھمرو کا کہنا تھا کہ ان ہائیڈرنٹس سے واٹر بورڈ کے ریونیو میں ایک سے آٹھ کروڑ روپے تک اضافہ ہوگا۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کیسے ایڈووکیٹ جنرل اس معاملہ میںمداخلت کر سکتے ہیں جبکہ حکومت ایک فیصلہ کر چکی ہے اور عدالت واٹر بورڈ کی پالیسی کے مطابق ان کے ساتھ ہے اور کسی قسم کا ریلیف کسی غیر قانونی ہائیڈرنٹ کو نہیں دیا جائے گا۔چیف جسٹس نے ایم ڈی وارٹر بورڈ سید ہاشم رضا زیدی سے کہا کہ وہ حلف نامہ جمع کروائیں کہ نیا غیر قانونی ہائیڈرنٹ اب کراچی میں نہیں بنے گا۔اس پر ہاشم رضازیدی کا کہنا تھا کہ ہائیڈرنٹس بنتے رہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے کہا کہ وہ لکھ کر دیں جس آفیسر کی حدود میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس بنیں گے سپریم کورٹ اس کے خلاف کارروائی کرے گی مفاد عامہ کا معاملہ ہے کسی صورت برداشت نہیں کریںگے۔جبکہ ایم ڈی واٹر بورڈ اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کراچی میںغیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف 193 آپریشنز کیے گئے ہیں اورتقریباً 200 کے قریب غیر قانونی ہائیڈرنٹس گرائے گئے ہیں اور 156 مقدمات بنائے گئے ہیں جبکہ شہر میں چھ قانونی ہائیڈرنٹس قائم کر دیئے گئے ہیں اور وہاں سے سرکاری نرخ پر پانی کے ٹینکرز شہریوں کو فراہم کیے جارہے ہیں۔عدالت نے تمام سرکاری اداروں کو حکم دیا اب غیر قانونی ہائیڈرنٹس برداشت نہیں کیے جائیں گے۔عدالت کا کہنا تھا کسی بھی فیکٹری کو چلانے کے لیے غیر قانونی واٹر ٹینکر کی ا جازت نہیں دے سکتے۔
سپریم کورٹ