2018 ءکے انتخابات کیلئے نئی جماعت تشکیل دینے جا رہا ہوں‘ پرویز مشرف
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہاہے کہ اس وقت تمام پارٹیز لسانی بنیادوں پر بنی ہوئی ہیں جو وفاق کے لیے صحیح نہیں ہیں، داخلی اور خارجی چیلینجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی موجودہ لیڈرشپ نا اہل ہے۔ ایک ایسی سیاسی پارٹی تشکیل دینے جا رہا ہوں جو ملک میں لسانی اور فرقہ ورانہ تقسیم کو کم کرے گی۔ 2018 کے انتخابات لڑنے کے لیے جون2017 تک جماعت تشکیل دے دی جائے گی۔ایک خصوصی انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ میں عوام کو متحد کر کے ایک بہتر لیڈر شپ دینا چاہتا ہوں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے خلاف پاکستان کی عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے تیار ہوں لیکن مجھے آزادی سے رہنے دیا جائے۔ متحدہ یا پی ایس پی کی ممکنہ صدارت کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں کو رد کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ متحدہ یا پی ایس پی پارٹی اردو اسپیکنگ کمیونٹی تک محدود ہیں میں جو جماعت بنانے جا رہا ہوں اس میں اردو بولنے والوں کا بھی اہم کردار ہو گا۔ سابق صدر نے کہا کہ مدارس کو نظام تعلیم میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ لشکر طیبہ نے نوجوانوں کو فلاحی کاموں کی طرف راغب کیا ہے۔ پرویز مشرف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ چیف جسٹس افتخار چودھری کو ہٹانا اور این آر او کے ذریعے کرپٹ افراد کو عام معافی دینا ان کی غلطی تھی۔