غاصبوں سے عوام کے حقوق چھیننے کیلئے ہر مشکل سے ٹکرائوں گا: بلاول
کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں سیاسی یتیموں کو بتانا چاہتا ہوں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جو جنگ شروع کی تھی، وہ جنگ آج بھی جاری ہے۔ پیپلز پارٹی کو اس کے نظریات سے نہ کوئی ہٹا سکا ہے اور نہ کوئی ہٹا سکے گا۔ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے میں خود نکلوں اور ہر صوبے میں جاؤں گا۔ شہید نانا اور شہید ماں کی طرح عوام کے ساتھ رہوں گا۔ ہر مشکل سے ٹکراؤں گا اور غاصبوں سے عوام کے حقوق چھینوں گا۔ پیپلز پارٹی کے 49 ویں یوم تاسیس کے موقع پر ملیر میں جلسہ عام سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ جو قومیں اپنے اصولوں سے ہٹ جاتی ہیں، وہ اپنی زندگی کے بارے میں کبھی فیصلہ نہیں کر سکتی ہیں۔ بھٹو نے اس وقت پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی جب پاکستان کے مفادات کا سودا کیا جا رہا تھا اور جیتی ہوئی جنگ کو شکست میں بدلا جا رہا تھا۔ سلام ہے شہید بھٹو پر، جنہوں نے عوام کے بنیادی حقوق کی ضمانت آئین کی صورت میں دی۔ آج یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے نظریات سے ہٹ گئی ہے۔ میں سیاسی یتیموں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں اپنے نظریات سے کوئی ہٹا سکا ہے، نہ کوئی ہٹا سکے گا۔ ہمیں راستے سے ہٹانے کے لیے مارشل لاء کی دیواریں کھڑی کی گئیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے ہر آمر کو شکست دی۔ ہمیں پھانسیاں دی گئیں، کوڑے مارے گئے اور جیلوں میں ڈالا گیا۔ پاکستان کے عوام کو زبان، مذہب اور فرقے کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا۔ مسلح لشکر بنائے گئے۔ طلبہ کے ہاتھوں میں ہتھیار دیئے گئے۔ ہمارے خلاف بھان متی کے کنبے جوڑے گئے۔ پیپلز پارٹی نے بار بار کوشش کی کہ گالی اور گولی کا راستہ بند کیا جائے۔ ہم آج بھی اپنا یہ عہد دہراتے ہیں کہ ہماری جدوجہد ظلم اور دہشت گردی کے خلاف ہے۔ دہشت گردی چاہے مذہب کے نام پر ہو یا زبان کے نام پر ہو، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے نعرے لگوائے کہ ’’ دہشت گردوں کے جو یار ہیں، غدار ہیں، غدار ہیں۔ پاکستان کے دشمنوں کے جو یار ہیں، غدار ہیں، غدار ہیں۔‘‘ سٹیل مل، پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کے نام پر بندربانٹ کی ہم بھرپور مزاحمت کریں گے۔ روٹی، کپڑا اور مکان کو ہم عوام کا بنیادی حق سمجھتے ہیں۔ ہماری جدوجہد آج بھی اس بات کے لیے ہے کہ تعلیم عام ہو اور نوجوان ہنرمند ہوں۔ کچھ لوگ صبح و شام پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔ ان کا کام ہماری کردار کشی کرنا اور عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ ظالموں سے کہتا ہوں کہ وہ غور سے سنیں۔ وہ تاریخ سے سبق کیوں نہیں سیکھتے۔ تاریخ مظلوموں کی فتح اور ظالموں کی شکست کا دوسرا نام ہے۔ پاکستان کو ایک نئے حوصلے اور ایک نئے ولولے کی ضرورت ہے۔ میں بلاول بھٹو زرداری خود میدان میں آیا ہوں۔ پارٹی کو نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے میں خود نکلوں گا اور ہر صوبے میں جاؤں گا۔ جن کے صبح و شام پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے گزرتے ہیں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں آپ کب تک سیاسی روبوٹ تیار کرتے رہیں گے، کتنے بھٹو شہید کرتے رہیں گے۔ قبل ازیں بلاول بھٹو کی آمد پر ان کا شاندار استقبال کیا، ان کی دستار بندی کی گئی اور جیالوں نے رقص کرتے ہوئے زبردست نعرے بازی کی۔ خطاب کے دوران بلاول نے کئی مرتبہ نعرے بھی لگوائے۔