اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی درآمد پر 20 فیصد ڈیوٹی لگا دی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں گندم کی شاندار فصل ہونے کے باوجود گندم درآمد کرنے کے رجحان میں اضافے کے پیش نظر گندم کی درآمد پر 20 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی۔ ای سی سی کے مطابق گندم پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا اطلاق فوری طور پر کیا گیا ہے۔ درآمد پر ڈیوٹی کا فیصلہ درآمد کی حوصلہ شکنی کیلئے کیاگیا۔ ملک میں گندم کی شاندار فصل ہوئی ہے کمیٹی نے ٹیکسٹائل پالیسی کے مسودے کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔ ٹیکسٹائل پالیسی فائنل کرنے کے لئے وفاقی وزیر احسن اقبال کی صدارت میں کمیٹی قائم کردی گئی۔ پی آئی اے کے لئے 12 ارب روپے کے قرضوں کیلئے حکومتی ضمانت کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی اچھی فصل کے باوجود گندم کی درآمد میں اضافے کے رجحان کا نوٹس لیتے ہوئے گندم کی درآمد پر 20 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے فوری نفاذ کی منظوری دی۔ کمیٹی نے پی آئی اے کو 12 ارب روپے تک کے قرضوں کیلئے حکومتی گارنٹی کی بھی منظوری دی۔ پی آئی اے کے قرضوں کیلئے شرائط کا تعین وزارت خزانہ کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تشکیل نو کی اصولی منظوری دی۔ نجی شعبہ میں ٹرانسمیشن لائن کے منصوبوں کیلئے پالیسی فریم ورک کے مسودہ کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ای سی سی نے دس سال کیلئے کارپوریٹ ٹیکس کی چھوٹ کی منظوری دیتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ متعلقہ کمپنیاں ٹیکس گوشوارے داخل کرائیں گی۔ اس کے علاوہ ریٹرن ٹیکس اور آمدنی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے استثنیٰ کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ درآمدات پر جی ایس ٹی پر ود ہولڈنگ قابل نفاذ ہوگا۔ ای سی سی نے پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کیلئے 136.45 ارب روپے کی فنانس فیسلٹی کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع دینے کی تجویز منظور کر لی۔ اجلاس میں گیس کی عارضی سپلائی پر مبنی آن سائیٹ پراجیکٹس کیلئے پالیسی فرم ورک سے متعلق وزارت پانی و بجلی کی تجویز کی بھی منظوری دی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ نے ڈونرز کانفرنس سے قبل سیلاب اور آئی ڈی پیز کے نقصانات اور بحالی کے لئے درکار وسائل کا تخمینہ لگانے کا کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وہ جمعرات کو اقتصادی امور ڈویژن کے مختلف منصوبوں کے جائزہ کے حوالے سے منعقدہ خصوصی بریفنگ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ڈونرز کانفرنس میں ترقیاتی پارٹنرز کو نقصانات اور درکار وسائل سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں تفصیلات طے کرنے کے لئے متعلقہ محکموں اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بنایا جائے۔ سیلاب متاثرین اور آئی ڈی پیز کی بحالی حکومت کی ترجیح ہے۔ اس حوالے سے تیاری کانفرنس سے پہلے مکمل ہونی چاہئے۔ تمام معاملات میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ اس سلسلے میں ڈونرز، وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کا قیام معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے غیر ملکی قرضوں، املاک اور عطیات کے انتظام کے لئے لائحہ عمل وضع کرنے پر زور دیا۔ وفاقی وزیر نے سیلاب متاثرین اور آئی ڈی پیز کو غیر ملکی ڈونرز کی جانب سے دی جانے والی نقد امداد اور معاوضوں کا ریکارڈ رکھنے کی ہدایت کی۔