مشال کا قتل‘ انتظامیہ کی ناکامی‘ ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے: قائمہ کمیٹی تعلیم
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+آن لائن) قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے گزشتہ روز اپنے اجلاس میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان کے سفاکانہ قتل پر تفصیل سے بات چیت کی اور قرار دیا کہ مشال خان کا قتل یونیورسٹی انتظامیہ کی مکمل ناکامی ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ مشال خان کے قتل میں ملوث تمام افراد کو مثالی سزا دی جائے۔ کمیٹی نے اپنے اجلاس میں اپرنٹس شپ بل 2017ءکی منظوری بھی دی۔ کمیٹی نے سرسید سنٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز بل 2016ءکی منظوری دی۔ کمیٹی نے سوات یونیورسٹی میں دئیے جانے والے ٹھیکے میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے لئے ہائر ایجوکیشن کمشن کو ہدایت کی۔ کمیٹی نے اپنے اجلاس میں کراچی یونیورسٹی کی طرف سے وی سی اردو یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی قرار دینے کا بھی نوٹس لیا اور ہائر ایجوکیشن کمشن کو ہدایت کی کہ وہ یونیورسٹی کا نیا وائس چانسلر مقرر کرنے کے لئے صدر کو سمری ارسال کرے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ نے پی آئی اے کے غیر ذمہ دارانہ روےے اور کمیٹی کے ارکان کو تسلی بخش جواب نہ دینے پر وزیراعظم کو ان کے خلاف کارروائی کے لئے باضابطہ خط لکھ دیا ہے۔ ایئر پورٹ پر ناروے کی خواتین کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے معاملہ پر کریمنل ایکٹ کے تحت ذمہ داروں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ ، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پٹرول سے حاصل ہونے والی کل لاگت 45روپے جبکہ ٹیکس لگا کر 74روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہا¶س میں ہوا جس کی صدارت چیئر مین رانا محمد حیات خان نے کی۔ رانا محمد حیات خان نے کہا کہ 2017ءکے اختتام تک ملک کو اندھیروں سے نہ نکال سکے تو صدر زرداری برسر اقتدار ہوں گے۔ اس بات کا دعویٰ زرداری کر چکے ہیں ن لیگ ملک سے اندھیرا ختم کر کے دوبارہ برسر اقتدار آئے گی۔ کمیٹی کے ممبران نے پی آئی اے سول ایوی ایشن اور ایف آئی اے کی جانب سے متعلقہ سوالوں کے ایجنڈے کے تحت جوابات نہ دینے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے خلاف بھی سخت ایکشن ہونا چاہیئے۔ کمیٹی کے چیئر مین نے قائم مقام چیف ایگزیکٹو پی آئی اے کے خلاف وزیراعظم کو خط دیا کہ وہ ان کے خلاف ایکشن میں کمیٹی کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔ غیر متعلقہ مراعات دیئے جاتے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ پی آئی اے سالانہ بنیادوں پر 25سے30ارب روپے خسارے کا شکار ہے۔ ممبران اسمبلی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو مذاق بنا دیا گیا ہے اربوں روپے عیاشیوں پر خرچ ہوتے ہیں۔ جن لوگوں کو ممبران اسمبلی کے وقار اور ایجنڈے کے سوالوں کا علم نہیں ہوتا ہے انہیں کمیٹی میں بھیج دیا جاتا ہے۔ سری لنکا سے خریدے جانے ولاے جہاز کی تفصیلات کمیٹی میں پیش نہ کرنے پر بھی ارکان نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ متعلقہ محکمہ کے افسران کے جوابات میں تضاد ہے۔ کمیٹی کے حکام نے بتایا کہ 2013ءسے 17تک پی آئی اے میں 11سو افراد کی تقرریاں کی گئی ہیں۔