حکومت نے پی آئی اے کو تباہ کر دیا‘ نجکاری عوام دشمنی ہے: پی اے سی
اسلام آباد (خبر نگار خصو صی) قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ حکو مت نے پی آئی اے کو تباہ کر دیا ہے ادارے کی بحالی کی بجائے نجکاری کا منصوبہ بنا یا جا رہا ہے جو عوام دشمنی ہے گزشتہ روز قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی میاں عبدالمنان، سردار عاشق گوپانگ ،شیخ رشید، عبدالرشید گوڈیل، خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والوں کے دعا اور فاتحہ خوانی کی گئی سول ایوی ایشن حکام نے بتا یا کہ پی آئی اے کے مجموعی قرضوں کا حجم 180 ارب روپے تک پہنچ گیا، پی آئی اے کو رواں برس 30 ارب روپے کا خسارہ ہو گا، پی آئی اے کے طرف سے 8سال کیلئے ڈرائی لیز پر لئے گئے 5 اے ٹی آر طیاروں پر 2 ارب روپے کا نقصان ہو گا جبکہ پریمئر سروس کے 3 جہازوں پر 1 ارب 20 کروڑ روپے نقصان ہو گا، کمیٹی نے چیئرمین پی آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کی لاہور ہائی کورٹ میں مصروفیت کو چیک کیا جائیگا، جب پتہ ہے کہ ایک ارب روپے کا نقصان ہے، تو شو بازی کی کیا ضرورت ہے، ایسی گولی کیوں کھاتے ہیں جس سے آرام ہی نا آئے،ہم نے مختلف ائیر لائنز کو روٹ دے کر ادارے اور ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے، پاکستان کو دنیا کے لئے مارکیٹ بنا دیا ہے، لیکن اپنے لئے کچھ بھی نہیں ہے، آپ نے ترکی اور ابو ظہبی کی مارکیٹ بھی گنوا دی ،شیخ رشید نے کہا کہ جب بھی ٹکٹ بک کروانے میں جاتا ہوں پتہ چلتا ہے سیٹ نہیں ہے، اور جب ٹکٹ مل جاتا ہے، جہاز میں جاتے ہیں تو آدھا جہاز خالی ملتا ہے اصل ماجرا کیا ہے۔ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے حکام نے پانچ سالہ کارکردگی پر بریفنگ کے دوران بتایا چیئرمین پی آئی اے لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کی وجہ سے مصروف ہیں، اس لئے انہوں نے شرکت سے معذرت کی۔ پی آئی اے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے پاس 39 جہاز ہیں، گیارہ 777 جہاز ہیں جن میں سے 8 پی آئی اے کی ملکیت ہیں، تین جہاز لیز پر ہیں جو رواں سال کے اختتام تک 8 جہاز گراونڈ کر دئے جائیں گے۔چیئرمین کمیٹی خورشید نے پی آئی اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شو بازی کی کیا ضرورت ہے جب پتہ ہے کہ ایک ارب روپے کا نقصان ہے، ایسی گولی کیوں کھاتے ہیں جس سے آرام ہی نا آئے، پی آئی اے طیاروں کی لیز پر بریفنگ دیں۔ پی آئی اے حکام نے کہا کہ ہمیں علم نہیں تھا اس لئے تفصیلات نہیں لائے،آئندہ کوشش کریں گے کہ تمام جہاز ڈرائی لیز پر لیں۔ جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ کیا آپ ہمیں اندھا سمجھتے ہیں کہ بریفنگ میں آئے ہیں اور تفصیلات نہیں لائے۔ سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ بتایا جائے کبھی پی آئی اے منافع میں بھی رہی۔ جس پر پی آئی اے حکام نے جواب دیا کہ 2004 تک پی آئی اے منافع میں تھا،2004 میں دو ارب تیس کروڑ کا منافع ہوا،2003 میں ایک ارب تیس کروڑ جبکہ 2002 میں ایک ارب اسی کروڑ روپے کا منافع ہوا،2004 میں پی آئی اے کے پاس 46 جہاز تھے،اب جہاز 2013 میں روٹس 34 تھے اور اب کم ہو کر 27 رہ گئے ،جب نقصان بڑھا تو انتظامیہ نے روٹس ریشنلائز کرنے کو کہا ، آج ماہانہ تین ارب تیس کروڑ روپے قرض کی ادائیگی پر دیا جا رہا ہے، ایک ارب دس کروڑ روپے رینٹ کی ادائیگی پر جا رہا ہے۔ شیخ رشید احمد نے سوال کیا کہ بار سلونا کاآپریشن کیوں بند کیا۔ جس پر حکام نے بتایا کہ بار سلونا کو دوبارہ بحال کیا ہے، روزانہ دو جہاز آ رہے ہیں۔ پی آئی اے حکام نے بتایا کہ پی آئی اے کے کچن کا سالانہ خرچ ڈھائی ارب روپے ہے، 2020 تک پی آئی اے کے جہازوں کی تعداد68 پہنچائیں گئے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے مختلف ائیر لائینز کو روٹ دے کر ادارے اور ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے، پاکستان کو دنیا کے لئے مارکیٹ بنا دیا ہے، لیکن اپنے لئے کچھ بھی نہیں ہے،آپ نے ترکی اور ابوظہبی کی مارکیٹ بھی گنوا دی ہے۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ دنیا میں ڈیڑھ گھنٹے کی فلائٹ پر کہیں لنچ نہیں دیا جاتا، لنچ کی بجائے اس رقم سے مسافروں کو کرائے میں رعایت دی جائے۔آن لائن کے مطابق پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان پوسٹ میں کروڑوں روپے کے کرپشن، فراڈ اور بے ضابطگیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب اور ایف آئی اے سے انکوائری کرانے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی نے ملٹری پنشنرز کے نام پر 3 کروڑ 23 لاکھ روپے کے فراڈ نیشنل بنک سمیت دیگر سرکاری اداروں سے کروڑوں روپے کی عدم وصولیوں کی تحقیقات کرنے اور کمیٹی میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔