پانامہ لیکس ہو یا بہماس‘ احتساب اور شفافیت ہی درست راستہ ہے‘سربراہ آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹینا لیگارڈ نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز یا بہماس لیکس دیانتداری‘ شفافیت اور احتساب کے معاملات ہیں۔ کرسٹینا لیگارڈ نے یہ بات گزشتہ روز پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب اور شفافیت ‘ ہی آگے کی طرف بڑھنے کی درست سمت ہے۔ پانامہ ہو یا بہماس یا کوئی اور معاملہ احتساب اور شفافیت ہی آگے کے لئے درست راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں پیشرفت اور اطلاعات تک رسائی کے ذریعے ایسے معاملات میں بھاگنا یا چھپ جانا ناممکن ہو جائے گا۔ اس سوال کا وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی جواب دیا اور کہا کہ اس کیس میں سیاسی احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ معاملہ عدالت کے اندر ہے اور اس کی سماعت یکم نومبر کو ہو گی۔ تحریک انصاف کی طرف سے 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنا کے باعث عوام کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کرپشن کے خلاف اقدامات کئے گئے ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لا گارڈ نے کہا ہے کہ بجلی کی بندش کا سلسلہ بتدریج کم ہوا ہے اور بجلی کے سیکٹر کی مالی کارکردگی مضبوط ہو رہی ہے۔ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لئے ایک ملک گیر حکمت عملی نافذ کی رہی ہے۔ بہتر معاشی استحکام اور مضبوط سرکاری مالیات سے معیشت کو ٹھوس بنیاد فراہم ہو گئی ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور اپنے وسیع معاشی امکانات کو بروئے کار لانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ہماری رفاقت جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی معاونت سے چلائے جانے والے معاشی اصلاحاتی پروگرام کی کامیاب تکمیل پر میں پاکستان کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ بہتر معاشی استحکام اور ساتھ ہی طاقت ور بیرونی بفرز اور مضبوط سرکاری مالیات سے معیشت کو ایک ٹھوس بنیاد فراہم ہوگی، بہت سی ٹیکس مستثنیات اور رعایات ختم کر دی گئی ہیں تین سال پہلے کے مقابلے میں ہدفی سماجی معاونت سے فائدہ اٹھانے والے غریب خاندانوں کی تعداد 1.5 ملین بڑھ گئی ہے۔ ۔ کرسٹین لا گارڈ نے کہا کہ بہت کچھ حاصل کرلیا گیا ہے اور کافی کچھ حاصل کرنا ابھی باقی ہے سو یہ پاکستان کے لئے ایک سنہری موقع ہے کہ وہ باقی ماندہ معاشی چیلنجوں سے بھرپور طور پر نمٹے اور نجی شعبے میں مزید روزگار پیدا کرنے اور معاشرے کے تمام طبقات کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی بنیاد ڈالے۔ انہوں نے مستقبل کے معاشی دھچکوں کے لئے مناسب تیاری کی خاطر مالیاتی اور بیرونی کشنز کی تعمیر کے ذریعے لچک میں مزید مضبوطی لانے کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا جو تاریخی بات ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کے انتخابی منشور میں معیشت‘ توانائی‘ تعلیم‘ صحت اور ٹیکس رعایات کا خاتمہ شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایس آر اوز کے خاتمہ اور اصلاحات پروگرام کے باعث ترقی ہوئی۔ بجٹ خسارہ میں کمی آئی۔ انہوں نے تحریک انصاف کے دھرنا کے حوالے سے کہا کہ قانون اپنا راستہ لے گا کوئی بھی آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ حکومت نے پی ایس ڈی پی کے اخراجات 300 ارب سے بڑھا کر 800 ارب روپے کئے ہیں۔