منصوبہ نئی دہلی میں تیار کیا گیا کمانڈر آئی ایس آئی معاملہ بھارت افغانستان سے اٹھائیں گے سیاسی عسکری قیادت
اسلام آباد + کوئٹہ (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + صباح نیوز) وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کوئٹہ میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی چیف راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر داخلہ چودھری نثار، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاءکو کوئٹہ حملے پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکاءنے کوئٹہ میں دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اجلاس کے شرکاءنے دہشتگردی کیخلاف جنگ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔صباح نیوز کے مطابق اعلی سیاسی و عسکری قیادت نے بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی اور بھارت و افغانستان کیساتھ خارجہ سطح پر معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کوئٹہ کو محفوظ شہر بنانے بارے کے منصبوے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر ہر صورت عمل کرنے کی ہدایت کی اور یقین دہانی کرائی وہ اس معاملے کو افغانستا ن کے ساتھ اعلٰی سطح پر اٹھائیں گے، کوئٹہ گورنر ہاﺅس میں اعلٰی سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے ہی کوئٹہ کو سیف سٹی بنایا جا سکتا ہے ،پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گورنر ہاﺅس کوئٹہ میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے علاوہ ، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان ، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ ، وزیر داخلہ بلوچستان، انٹر سروس انٹیلی جنس(آئی ایس آئی( کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، صوبائی زیر اعلی نواب ثنا اللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی ایم اوسمیت اعلٰی فوجی اور سول حکام نے بھی شرکت کی، اس موقع پر وزیر اعظم نے کوئٹہ کو سیف سٹی بنانے کے لیے کیمروں کی تنصیب کے منصوبے پرعملدرآمد نہ ہونے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان سے پوچھ گچھ بھی کی جبکہ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا جب اداروں کو علم تھا دہشتگردی کا بڑا واقعہ ہو سکتا ہے تو اس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیوں نہ اٹھائے گئے، اجلاس کے دوران شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا حملے کے دوران دہشت گردوں کا مسلسل افغانستان میں رابطہ تھا، جبکہ حساس اداروں نے دہشتگردوں کے افغانستان کے ساتھ رابطوںکے ٹھوس شواہد اجلاس میںپیش کیے اور اس حوالے سے بریفنگ بھی دی وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی وہ اس معاملے کو افغانستان کے ساتھ اعلٰی سطح پر اٹھائیںگے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کا فیصلہ کیا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا پولیس ٹریننگ کالج پر جن دہشت گردوں نے حملہ کیا انہیں معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔انہوں نے اس طرح کے حملوں سے بچنے کے لیے صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو مضبوط کرنے پر بھی زور دیا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے اجلاس میںفیصلہ کیا گیا بھارت اور افغانستان کے ساتھ وزارت خارجہ کی سطح پر بلوچستان میں مداخلت کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔اجلاس میں دہشت گردوں کے مذموم حملے کی شدید مذمت کی گئی جبکہ اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کیا گیا۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے سانحہ کوئٹہ کے باعث اپنی تمام سرکاری مصروفیات منسوخ کر دی، وزیراعظم تمام مصروفیات منسوخ کرکے وزیرداخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر کے ہمراہ کوئٹہ پہنچ گئے، انہوں نے ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی ان کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں وزیراعظم نوازشریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
سیاسی عسکری قیادت
کوئٹہ (سلیم بخاری سے) وزیر اعظم نواز شریف نے پولیس ٹریننگ کالج پر حملے کے بعد گورنر ہاﺅس بلوچستان میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں بالخصوص کوئٹہ اور بالعموم بلوچستان کو دہشت گردوں کے حملوں سے بچانے کیلئے نئی سٹریٹجی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے گروپوں اور نیٹ ورکس کی کارروائیوں کی زد کے آنے کے خطرے سے دو چار عوام کو تحفظ دینے کیلئے راہیں اور طریقے تلاش کرنے کیلئے فوجی اور سول اعلیٰ قیادت نے مل بیٹھ کر غور کیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، گورنر بلوچستان ، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی جنرل رضوان اختر، لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کمانڈر سدرن کمانڈ، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس میجر جنرل ذکی اور ڈی جی ایم او ،انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کانسٹیبلری بھی اجلاس میں شریک تھے۔ آئی جی ایف سی اور آئی ایس آئی کے مقامی کمانڈر نے شرکاءکو گزشتہ رات ہونے والے حملے کے بارے میں آگاہ کیا۔ فورسز کی مزاحمت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔انہوں نے ایف سی اور فوج کے لائٹ کمانڈ و یونٹ کے مشترکہ آپریشن کلین اپ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔آئی ایس آئی کمانڈر برگیڈیئر خالد فرید نے اجلاس کو بتایا پولیس ٹریننگ کالج کے ہاسٹل پر حملے کا منصوبہ نئی دہلی میں تیار کیا گیا اور افغانستان میں ”را“ کے نیٹ ورک کے سپرد کیا گیا۔ یہ منصوبہ افغانستان میں لشکر جھنگوی کے حوالے کیا گیا جس نے کوئٹہ میں اس پر عمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشت گرد حملوں کی کڑی افغان این ڈی ایس سے ملتی ہے۔ این ڈی ایس سپین بولدک میں تربیتی کیمپ چلا رہی ہے۔
نواز شریف/اجلاس