ہائیر ایجوکےشن کمیشن میں زبان پر 3 روزہ پالیسی مکالمے کا آغاز
اسلام آباد(نامہ نگار)ہائیر ایجوکےشن کمیشن ( ایچ ای سی ) میں زبان پر ایک تین روزہ پالیسی مکالمے کا آغاز ہو گےا ہے، کانفرنس کا انعقاد ڈیپارٹمنٹ آف ہیومینٹیز و سوشل سائنسز ائیر یونیورسٹی اور ایچ ای سی نے مشترکہ طور پر کیا ، ظفر نصر اللہ ، ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ ڈاکٹر ارشد علی ، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی، ڈاکٹر ظفر قریشی ، سینئر ڈین ، ایئر یونیورسٹی اور ڈاکٹر وسیمہ شہزادنےبھی شرکت کی ۔ ظفر نصر اللہ نے کہا کہ زبان پر تبادلہ خیال کرنا ہمیشہ سے ہی ایک حساس مسئلہ رہا ہے کیونکہ اس میں جذبات ، ثقافت اور قومیت کا عمل دخل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی قومیں چاہے وہ جرمن ، فرانسیسی ، بنگالی یا ہندو ہوں ان کی اپنی زبان ہے اور مختلف اندا ز میں اس کا فروغ کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بولی جانے والی مشترکہ زبانیں اردو اور انگلش ہیں ، اور اردو قومی یکجہتی میں ایک اہم عنصر ہے ۔ ای ۔ لینگویج جدید دنیا میں ایک نئی زبان قراردیتے ہوئے انہوں نے ملک میں لسانی ترقی کی طرف ایک عملی نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا ۔ انہوں نے قومی اقدار کے تحفظ کے لیے ایچ ای سی اور ایئر یونیورسٹی کے اقدامات اور کوششوں کو سراہا ۔ اس موقع پر ، ڈاکٹر ارشد علی نے عام بات چیت ، میٹنگز ، کانفرنسوں اور سیمینارز میں اردو کے استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس کو اس کی صحیح حیثیت مل سکے، ڈاکٹر وسیمہ شہزاد نے کہا کہ زبان کسی کی شناخت کو ظاہر کرنے اور اس کے سماجی و اقتصادی تانے بانے کے لیے ایک اہم آلہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ جذبات تعمیر کرتی ہے اور آرٹ اور ادب تخلیق کرتی ہے، انہوں نے زور دیا کہ کوئی بھی زبان غیر مہذب نہیں ہوتی اور ہر زبان کی اپنی ایک خوبصورتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی از سر نو دریافت اور قومی زبان کو فروغ دینے کی یہ ایک مناسب گھڑی ہے ، سان جوز سٹیٹ یونیورسٹی ، کیلیفورنیا ، یو ایس اے میں پروفیسر سائیکو لینگوسٹکس ڈاکٹر سوامی ایم ونیاراجن ،جو پہلے دن کے سیشن کے کلیدی مقرر تھے ، نے کسی قوم کے لیے زبان کی پالیسی کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوںنے کہا کہ زبان کی پالیسی کے دوررس سماجی ، تعلیمی اور اقتصادی اثرات ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑے بڑے کامیاب لوگ ایک سے زیادہ زبانیں جانتے تھے ۔