خطہ غلط امریکی پالیسیوں کے نتائج بھگت رہا ہے، روس چین کردار ادا کریں: وزیر دفاع
اسلام آباد (+ ثناء نیوز+آن لائن) وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت بارڈر پر کشیدگی برصغیر میں امن کے لئے خطرہ ہے، لیکن اُمید ہے کہ سارک کانفرنس سے دونوں ممالک میں تلخی کم ہوگی۔ خطہ میں امن کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، خطہ کے مسائل کے حل سمندر پار سے نہیں آنے چاہئیں، امن کی خواہش کو کمزوری سے تشبیہہ دے تو یہ ہمارے ہمسائے بھارت کی غلط فہمی ہو گی۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو اور ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف بلاتفریق آپریشن میں ہمارے نوجوان اور بھائی قربانیاں دے رہے ہیں اس کے باوجود اس پر امریکہ کا شبہ کا اظہار کرنا بڑے دکھ کی بات ہے ہم نے گزشتہ 30 ، 35 سال میں جو قربانیاں دی ہیں شاید ہی افغان قوم کے علاوہ کسی اور نے اتنی قربانیاں دی ہوں اس کے باوجود اگر وہ ہمیں شک کی نظر سے دیکھتے ہیں تو یہ بڑے دکھ اور رنج کی بات ہے اس کے باوجود ہم علاقے اور خطہ میں امن کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ پاکستان اس کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ جب سے دنیا میں ایک سپر طاقت رہ گئی ہے، بدامنی زیادہ بڑھ گئی ہے دنیا کو توازن کی ضرورت ہے۔ دنیا کو نہ صرف بائی پولر ہونا چاہئے بلکہ ملٹی پولر ہونا چاہئے اس سے خصوصاً ہمارے خطہ میں امن کی گارنٹی ملے گی۔ روس اور چین ہمارے خطہ کی دو بڑی طاقتیں ہیں ان کو یہاں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور ہمیں خطہ کے مسائل کا حل خطہ میں ڈھونڈنا چاہئے سمندر پار سے اس کے حل نہیں آنے چاہئیں۔ امریکہ کی گزشتہ 10، 12، 15 سال کی مشرق وسطی میں مداخلت نے دو ریاستوں کو منتشر کر دیا اس میں عراق اور شام شامل ہیں۔ امریکی مداخلت کے باعث شمالی افریقہ میں لیبیا ریاست کی تعریف پر پورا نہیں اترتی۔ داعش کو شام کی حکومت کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا تھا اب داعش جو کچھ کر رہی ہے اس پر پوری دنیا دانتوں میں انگلی دبا کر دیکھ رہی ہے کہ داعش کیا کر رہی ہے یہ لوگ کس مذہب کا نام استعمال کر رہے ہیں اور پیار امن اور آشتی کے مذہب کے لئے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں امریکی خارجہ پالیسی اس خطہ میں 15 سال میں ناکام ہوئی ہے اور اس کی ناکامی کے نتائج خطہ کے ممالک کو بھگتنا پڑ رہے ہیں اور پتہ نہیں کتنی دیر بھگتیں گے۔ امریکہ کی اس خطہ کے لئے ناکام خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی گواہی گزشتہ رات امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کا استعفی ہے میں نے امریکیوں سے ملاقات میں بڑی انکساری اور احترام سے عرض کیا ہے کہ پاکستان کو اپنے قومی مفادات کو سب سے زیادہ اہمیت دے کر ان کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہماری تمام کوششیں پاکستانی مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ہونی چاہئیں میرے نزدیک ہمارے قومی مقاصد ہمارے ہمسایوں یا بین الاقوامی مقاصد سے متصادم نہیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ آنے والے دنوں میں افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے افغانستان میں پاکستان کی طرف سے قطعی طور پر کوئی مداخلت نہ ہو رہی ہے نہ ہو گی افغان بھائی امن کی تلاش میں ہم سے مدد مانگیں گے تو ضرور فراہم کی جائے گی۔ جب مسلم لیگ ن نے حکومت سنبھالی تو میاں نواز شریف نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ہم بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں ہم برصغیر میں امن چاہتے ہیں خوشحالی چاہتے ہیں لیکن گزشتہ چند ماہ سے ہماری اس خواہش کو شاید غلط سمجھا گیا ہے جو اس وقت بارڈر پر بھارت کی طرف سے چھیڑچھاڑ کا جو سلسلہ چل رہا ہے وہ برصغیر میں امن کے لئے خوش آئند نہیں ہے ہم آج بھی امن چاہتے ہیں ہماری خواہش آج بھی امن ہے لیکن ہم امن عزت اور وقار کے ساتھ چاہتے ہیں۔ جو بھی مسائل ہیں وہ امن اور مذاکرات کے ذریعہ حل ہو سکتے ہیں اور دونوں ممالک کو یہی راستہ اپنانا چاہئے ہم ہمسائے ہیں ایک زبان بولتے ہیں ایک کلچر ہے اس پس منظر میں ہماری دشمنی ماضی کا حصہ بننی چاہئے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب تمام متشدد ذہن کے لوگوں کے خلاف جاری ہے اس میں کوئی تمیز، تفریق یا ترجیح نہیں ہے اگر کوئی بھی دوست ملک کے اندر یا باہر شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو یہ ان کی زیادتی ہے اور اس کا ہمیں دکھ ہے جو لوگ ہماری کوششوں کی تعریف نہیں کرتے انہیں کم از کم اس پر نکتہ چینی کا بھی حق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سارک ممالک میں تجارت اور روابط بڑھنے چاہئیں جب تجارت اور روابط بڑھتے ہیں تو امن کی خواہش حقیقت کا روپ دھار لیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ ایک سال کے دوران براہ راست بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس کا جواب بھی اچھا آئے تو بہتر ہوگا۔ ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور سارک کے پلیٹ فارم سے خطہ کے ممالک امن اور استحکام حاصل کر سکتے ہیں، اس سے قبل تقریب سے خطاب میں خواجہ آصف نیکہا کہ روس سے ہمارے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں ہم نے تین روز قبل روس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، ہم روس سے ہتھیار خریدیں گے۔ روس دوبارہ سپرپاور بن کر ابھر رہا ہے اور اس کی اقتصادی صورت حال پابندیوں کے باوجود بہت اچھی ہے۔ ہم روس سے جو ہتھیار خرید رہے ہیں یہ دہشت گردی کے خلاف استعمال ہوں گے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ داعش پورے خطہ کے لئے خطرہ ہے اور پورے خطہ کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ داعش کے پمفلٹس لاہور کی مساجد میں تقسیم کئے گئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ سیاستدان کہہ رہے ہیں داعش پاکستان میں موجود ہے اور کچھ کہہ رہے ہیں داعش پاکستان میں موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ سکیورٹی کے لحاظ سے پاکستان کی مضبوط اقتصادیات ہونا ضروری ہے ہمیں اپنے سکیورٹی مقاصد کا تعین کرنا ہو گا ۔