سوشل میڈیا مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کیخلاف درخواست دائر
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر کائنات کی مقدس ترین ہستیوں کے خلاف مبینہ گستاخی کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کردی گئی ہے درخواست میں سوشل میڈیا میں تمام گستاخانہ صفحات کو بلاک اور ان ویب سائٹس کو چلانے والوں کے خلافمقدمہ درج کرتے ہوئے کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ سلمان شاہد نے محمد طارق اسد ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں وفاق بذریعہ سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ ، کائنات کی مقدس ترین شخصیات ، قرآن پاک کی توہین و گستاخی کی گئی ہے ، پانچ بلاگرز پروفیسر سلمان حیدر ، احمد وقاص گورایہ ، عاصم سعید ، احمد رضا نصیر اور ثمر عباس نے بھینسا ، روشنی اور موچی کے نام سے گستاخانہ پیجز بنائے جن پر اللہ تعالیٰ، کائنات کی مقدس ترین شخصیات اور قرآن پاک کی توہین و گستاخی کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سائل نے اس سے قبل گستاخانہ پیجز کے خلاف ایف آئی اے سے بھی رجوع کیا اور انکوائری کے بعد مذکورہ بلاگرز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نعمان اشرف نے یقین دہانی کرائی کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-C و دیگر قوانین کے حوالے سے لیگل برانچ سے رائے لے کر قانون کے مطابق پرچہ درج کیا جائے گا۔ یکم اور 2 فروری کو میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس کیس میں قانون کے مطابق کارروائی کرنیوالے افسران کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے اثر و رسوخ کے باعث ملزمان کو حوصلہ ملا اور سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے خلاف توہین آمیز تحریروں کا سلسلہ جاری ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک طرف سرکار اِن بلاگرز کی پشت پناہی کر رہی ہے اور دوسری جانب اس اقدام کی مذمت کرنیوالوں کو سزا دی جا رہی ہے۔ اس سے مسلم امہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فریقین کو سوشل میڈیا پرتمام گستاخانہ پیجز کو بلاک کنے کے احکامات جاری کرے اور فریقین کو گستاخانہ پیجز چلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے جبکہ وزارت داخلہ کوذمہ داران کے خلاف تحقیقات پر اثرانداز نہ ہونے کے بھی احکامات دئیے جائیں۔