اقتصادی تعاون تنظیم اجلاس : پاکستان کو تنہا کرنے کا بھارتی پلان پھر ناکام ہوگیا : سرتاج عزیز
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ آن لائن+ آئی این پی) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے 10 رکن ممالک میں سے 8 نے ایکو سربراہی اجلاس میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔ بھذارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش پھر ناکام ہوگئی۔ انہوں نے کہا اقتصادی تعاون تنظیم (ایکو) سربراہی کانفرنس آئندہ بدھ یکم مارچ سے اسلام آباد میں شروع ہو گی اور کانفرنس کا موضوع ”علاقائی رابطہ“ ہے۔ گزشتہ روز میڈیا کو ”ایکو سمٹ“ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ایکو سمٹ میں علاقے کو مربوط کرنے، تجارت، ترقی، پیداواریت، ماحول، سیاحت، سرمایہ کاری کے شعبوں میں رکن ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کے طریقوں کے علاوہ تعلیم اور سائنسی رابطے، ثقافت، عوام سے عوام کے تعلق کو مضبوط بنانے کے موضوعات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا سی پیک سمٹ کے موضوع سے ہم آہنگ ہے اور اس سے ایکو ممالک کے ٹرانزٹ اور توانائی کوریڈور بنانے کے منصوبے کو تقویت ملنے کے علاوہ خطے کے عوام کو خوشحالی اور ترقی کی راہ ملے گی۔ انہوں نے کہا وژن 2025ءاقتصادی تعاون تنظیم کا ایک سنگ میل ہے۔ ایکو سمٹ سے قبل تنظیم ارکان کے سینئر ممالک کے اجلاس ہوں گے۔ اجلاس میں دوسرے ممالک کے مبصرین کو بھی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا اعلامیہ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جس میں خطے کے ممالک نے فائبرلنک سے جوڑنے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا علاقائی تعاون بڑھانے کیلئے آر سی ڈی تنظیم بنائی گئی تھی۔ آر سی ڈی کو 1985ءمیں اقتصادی تعاون تنظیم میں تبدیل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا افغانستان کیلئے فنڈز کی فراہمی ای سی او کا اہم اقدام ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا اجلاس میں پاکستان سمیت 8ممالک کے سربراہان سمیت ازبکستان کے نائب وزیراعظم اور افغانستان کی نمائندگی ان کے وزیرخارجہ کریں گے۔ کوشش ہے افغانستان کے سربراہ بھی اجلاس میں شریک ہوں۔اس وقت وسطی ایشیا کے دو ممالک کے ساتھ پاکستان کا فضائی رابطہ ہے اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی فضائی رابطہ بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا پاکستان نے تیسرے سربراہ اجلاس کی 1995 میں میزبانی کی تھی۔انہوں نے کہا اس تھیم کی وجہ سے سی پیک کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ اجلاس کے حوالے سے اعلان اسلام آباد کا مسودہ تیار کیا جا چکا ہے جبکہ ای سی او کے ویژن 2025 کی اجلاس میں منظوری بھی دی جائے گی۔انہوں نے کہا افغانستان نے ای سی او کانفرنس میں وزیرخارجہ کی جانب سے شرکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ہم کوشش کررہے ہیں افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو شرکت پر رضا مند کیا جائے۔ اس ضمن میں افغانستان کے مشیر قومی سلامتی سے فون پر بات چیت کی جائے گی ۔افغانستان کے سفیر کی جانب سے سرحد جلد کھولنے کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردی کے دو بڑے واقعات ہوئے ان کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں جس کی وجہ سے سرحد کو عارضی طور پر بند کردیا گیا اور اسے جلد کھول دیا جائے گا تاکہ دونوں ممالک کے عوام کی مشکلات جلد سے جلد حل ہو سکیں۔سرتاج عزیز نے بتایا حالیہ دہشتگردی کے واقعات سے اس سربراہ اجلاس کو کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی ایسے واقعات سے روابط اور اجلاس رک سکتے ہیں،کانفرنس کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا اس کانفرنس کے انعقاد سے دنیا بھر میں ہمارا مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہابھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے اور پاکستان کے اسلامی ممالک کیساتھ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ گہرے روابط ہےں۔انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں سارک سربراہ کانفرنس بھی اسلام آباد میں ہو۔ ای سی او کانفرنس کے بعد معلوم ہو جائے گا پاکستان بڑی کانفرنس کروا سکتا ہے۔ آئی این پی کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیزکہا ہے اجلاس کا تھیم خوشحالی کے لئے رابطوں کا فرو غ ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ای سی او کے تھیم کے حوالے سے عمدہ مثال ہے، سی پیک کو ای سی او خطے کے علاقائی کوریڈورز سے لنک کرنے کے حوالے سے بھی غور کیا جائے گا، اجلاس میں تجارت، توانائی، سرمایہ کاری، صنعت، اقتصادی ترقی، سماجی بہبود، ماحول، رابطوں کے فروغ کے حوالے سے تعاون بڑھانے کیلئے مختلف طریقہ کار اور ذرائع پر غور کیا جائے گا، ای سی او وژن 2025 اہم سنگ میل ہے، اجلاس میں اس کو منظور کیا جائے گا، اجلاس کیلئے سیکیورٹی کا جامع انتظام کیا گیا ہے، دہشتگردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے، دونوں اطراف کو اس مسئلہ کے حل کیلئے تعاون کرنا ہو گا، مسئلہ کے حل کے لئے جامع میکنزم پر بات چیت جاری ہے، امید ہے میکنزم پر ای سی او اجلاس کے دوران دوطرفہ سائڈ لائن ملاقاتوں میں پیشرفت ہو گی، دہشتگردی کے واقعات کے بعد افغان سرحد بند کرنا پڑی، امید ہے راستے جلد کھول دیئے جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا دہشتگردی کے واقعات ترکی سمیت کئی ممالک میں ہوتے ہیں لیکن وہاں پر اس طرح کی سرگرمیاں بھی جاری رہتی ہیں۔ سمٹ سے قبل انڈیا کا پاکستان کو تنہا کر نے کاپلان ناکام ہوا، برکس اجلاس میں بھی اس کو ناکامی ہوئی تھی، پاکستان کے اسلامی دنیا، چین اور باقی ممالک کے ساتھ تعلقات سب کے سامنے ہیں۔ پاکستان چاہتا ہے ای سی اور فعال ہو۔ جنوبی ایشا میں علاقائی رابطوں اور تجارت کے فروغ کا بڑا پوٹینشل موجود ہے۔ این این آئی کے مطابق چائنیز پیپلز انسٹی ٹیوٹ آف فارن افیئرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا پاک چین دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے، ہمارے سٹریٹجک تعاون پر مبنی تعلقات علاقائی امن و استحکام کیلئے مستحکم بنیادیں فراہم کرتے ہیں۔ وفد نے پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی سخت مذمت کی اور دہشت گردی و شدت پسندی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہا۔
سرتاج عزیز