سندھ میں کیڈر پوسٹ پر ایسے افراد کا تقرر کیا گیا جنہیں متعلقہ فیلڈ کا تجربہ ہی نہ تھا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سندھ میں خلاف ضابطہ تقرریوں اور ترقیوں کے حوالے سے شولڈر پروموشن کیس کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیلوں کی سماعت کے دوران فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو حکم دیا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے سے متاثر ہونے والے افسروں اور دوبارہ بھرتی ہوکر کام کرنے والے افسروں کی فہرستیں دو ہفتوں میں عدالت میں جمع کرائیں۔ سماعت نومبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی ہے۔ ڈاکٹرمحمد علی کے وکیل حامد خان نے بتایا کہ ان کے مئوکل اس سے پہلے شعبہ زراعت میں کام کررہے تھے پھر انہیں وزیراعلیٰ سندھ سیکرٹریٹ میں گریڈ 21 میں لگایا گیا، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ایسے لوگوں کو کیڈر پوسٹ پر لگایا گیا ہے جن کا متعلقہ فیلڈ میں کوئی تجربہ نہیں، زراعت کے شعبہ میں تجربے کی وزیر اعلیٰ سندھ سیکرٹریٹ میں کیا ضرورت ہے؟ جسٹس اعجاز احمد چودھری نے کہا کہ صرف لوگوں کو نوازنے کے لئے یہ سب کیا گیا ماضی میں ایسی کوئی مثال ہے تو پیش کریں۔ ایک اور درخواست گزار ڈاکٹرآفتاب ملہ کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ان کے موکل پہلے ڈینٹل سرجن تھے پھر انہیں پولیس میں ٹرانسفر کردیا گیا اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ پولیس کی کیڈر سروس ہوتی ہے جسے آرٹیکل246کا تحفظ حاصل ہے، فریق وکیل افراسیاب خٹک نے اپنے موقف میں دلائل دیئے چیف جسٹس نے کہ وہ اپنے دلائل پر مبنی جامع رپورٹ عدالت کو فراہم کریں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام سرور خان نے بتایا کہ ایسا ہوسکتا ہے ایسی پوسٹوں کا 1994ء میں ادغام ہوا ہے، چیف جسٹس نے کہا مذکورہ تقرریوں اور ترقیوں کی ہدایت کس نے اور کس قانون کے تحت دی؟ ڈپٹی سیکرٹری سندھ غلام علی رحمانی نے بتایا کہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمن ڈیپارٹمنٹ نے اجازت دی تھی، پی ایس ایس میں 1994ء سے پہلے ایسا ہوتا رہا ہے لیکن ایف سی ایس، ایف پی سی ایس میں تقرریوں اور ترقیوں کی ایسی مثال موجود نہ تھی، جسٹس چودھری اعجاز احمد نے کہا کہ اگر یہ 1994ء سے پہلے کی بات ہے تو فہرست فراہم کریں، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ایک آدمی مقابلے کے امتحان میں شریک ہی نہیں ہوتا اس کو آپ اس کی سخت جدوجہد قرار دیتے ہیں فائلیں دیکھنے کے بجائے آپ بتائیں کہ آپ نے کتنے لوگوںکو ڈی نوٹیفائی کیا؟ یہ بھی بتایا جائے کہ عدالتی فیصلے سے کتنے لوگ متاثر ہوئے، کتنے دوبارہ بھرتی ہوکر کام کررہے ہیں، ان دو درخواستوں کی سماعت نومبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کی جاتی ہے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کریں، مرکزی کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ وہ یہ مناسب وقت پر سنائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ سرکاری عہدوں پر ایسے افراد کا تقرر بھی کیا گیا ہے جنہیں متعلقہ فیلڈ کا کوئی تجربہ ہی نہیں تھا۔ حکومت سندھ نے عدالتی نوٹس کا جواب دینے کے لئے مزید مہلت طلب کر لی ہے۔