الطاف حسین پر پابندی لگنی چاہئے اےسی زبان کبھی مودی نے بھی استعمال نہیں کی عمران خان
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا پانامہ لیکس بھول جائے گی لیکن عمران خان پانامہ لیکس نہیں بھولے گا، میں نے خیبر پی کے کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ صوبائی اسمبلی سے پانامہ لیکس کے خلاف قرارداد منظور کرے جس کے بعد تحریک انصاف سپریم کورٹ جائے گی۔ ایم کیو ایم کا سیاسی مستقبل اس کی الطاف حسین سے علیحدگی میں ہے۔ الطاف حسین پر پابندی لگنی چاہئے ایم کیو ایم پر نہیں، اب ٹائم آ گیا ہے کہ الطاف حین کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف کل جو بات کی ویسی تو بھارتی وزیراعظم مودی نے بھی کبھی نہیں کی۔ حکومت پاکستان سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ الطاف حسین کی تقریر کے خلاف برطانوی حکومت سے فوری بات کرے، 1980ءکی ابتدا میں کراچی تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور دبئی اس سے پیچھے تھا لیکن الطاف حسین نے کراچی میں تاجروں کو چن چن کر مارا جس کے بعد تاجر خوفزدہ ہو کر کراچی سے جانے پر مجبور ہو گیا۔ الطاف حسین کی تقریر سے مجھے شدید تکلیف پہنچی جبکہ کراچی کے عوام کو کہیں زیادہ صدمہ ہوا ہے۔ الطاف حسین نے پی ٹی آئی کی رہنما زہرہ شاہد کو مروایا تو میں نے فواً برطانوی ہائی کمشنر کو فون کیا، پاکستان کے خلاف بولنے پر الطاف حسین کے خلاف حکومت کیوں برطانیہ سے بات نہیں کر رہی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو بنی گالہ میں پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الطاف حسین معافی تب مانگے جب اس نے پہلی بار ایسی بات کی ہو۔ جنرل نصیراللہ بابر نے پہلی بار ایم کیو ایم کو پکڑا تھا، پیر کو الطاف حسین نے کہا کہ دنیا میں دہشت گردی پاکستان کی وجہ سے ہے جبکہ میں کہتا ہوں کہ پاکستان میں دہشت گردی کا بانی الطاف حسین ہے۔ برطانوی شہری 20 برس سے ٹارگٹ کلنگ کرا رہا ہے۔ پاکستان مےں جو بھارتی جاسوس کلبھوشن پکڑا گےا اس نے تفتےش مےں بتاےا کہ اس کے کراچی مےں بھی رابطے ہےں، ظاہر ہے اس کا الطاف حسےن کی پارٹی کے سوا کراچی مےں اور کون ہے۔ عمران خان نے کہا کہ الطاف حسےن نے ہمارے کارکنوں کو دھمکےاں دےں جس پر مےں نے برٹش ہائی کمشن سے شکائت کی اور کہا کہ اس کے خلاف برطانےہ مےں اےکشن کےا جائے اس کے خلاف شدےد اےکشن ہونا چاہئے جنہوں نے پاکستان بناےا ان کی بڑی قربانےاں ہےں اےم کےو اےم کے رہنماﺅں کو خود کو الطاف حسےن سے مکمل طور پر علےحدہ کرنا چاہئے اور اےم کےو اےم کے عسکری ونگ کے خلاف اےکشن ہونا چاہئے۔ مےں ےہ مانتا ہوں کہ اےم کےو اےم مےں محب وطن اور بڑے ذہےن لوگ ہیں، سارے دہشت گرد نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ مےں کل جہلم جاﺅں گا اور3 ستمبر کو لاہور مےں عوام کا سمندر آئے گا، ہم نے فےصلہ کرلےا ہے کہ 3 ستمبر کو لاہور پنچےں گے لاہور جانے کےلئے ہمارا روٹ چھوٹا ہے لےکن کنٹےنر آہستہ چلتا ہے لےکن ہم جلدی لاہور جائےں گے جہاں لوگ خود دےکھ لےں گے کہ ہمارے ساتھ کتنے زےادہ لوگ ہےں۔ امرےکہ بڑی جمہورےت بنتاہے لےکن کےا وہاں کوئی اپنے ملک کے خلاف بات کرسکتا ہے، اےسا ممکن نہےں کہ الطاف حسےن پاکستان کو برا بھلا کہے اور پاکستان مےں سےاست بھی کرے، پاکستان کے خلاف تو مودی نے اےسی زبان استعمال نہےں کی جو الطاف حسےن نے کی ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا ہے کہ جہلم میں چیئرمین تحریک انصاف کے جلسے کے حوالے سے الیکشن کمشن کی جانب سے کوئی تحریری نوٹس موصول نہیں ہوا۔ چیئرمین تحریک انصاف کی رابطہ عوام مہم پر الیکشن کمشن کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ جہلم کا جلسہ تاریخی ”پاکستان مارچ“ کے سلسلے کا اہم جزو ہے۔ ادھر سیکرٹری جنرل تحریک انصاف جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں الطاف حسین کی تقریر میں پاکستان کی ساکھ پر رکیک حملے پر ایک لفظ تک نہیں بولا لیکن وہ اپنے سمدھی کی تعریفیں کرتے رہے۔ وزیراعظم کی جانب سے ٹیکسوں کی ادائیگی کی تلقین سن کر بہت سے تاجروں کی ہنسی چھوٹ گئی ہے۔ وہ اپنی اولاد کی آف شور کمپنیاں بنانے اور منی لانڈرنگ کو وزیراعظم معاشی انقلاب کا نام دیتے ہیں۔
عمران خان