تلوار، ڈنڈے کا دور ختم علماء ووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ پہنچنے کی کوشش کریں: فضل الرحمن
راولپنڈی(نوائے وقت رپورٹ)چیئرمین کشمیرکمیٹی اورقائدجمعیت مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ موجودہ دورکاسب سے موثرترین ہتھیارووٹ کی پرچی ہے، تلوار اورڈنڈے کادورختم ہوچکاہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ ایک موثرفورم ہے،دنیاداروںکے مخالفانہ پروپیگنڈے کااثرنہ لیاجائے، آگے بڑھیئے ووٹ کی پرچی کے ذریعے پارلیمنٹ میںپہنچنے کی کوشش کریں، تاکہ مملکت خدادادمیںشریعت مطہرہ کے نفاذکی راہ میںآنے والی تمام رکاوٹوںکاتدارک کیاجاسکے، انہوںنے کہاکہ قرآن وسنتﷺسے بڑھ کررہنمائی کاکوئی راستہ نہیں۔ ان خیالات کااظہارانہوںنے دارلعلوم تعلیم القرآن کی مرکزی جامع مسجدمیںمولنامفتی محمدزاہدشاہ ڈیروی کے صاحبزادے حافظ محمدسلیمان شاہ کے حفظ تکمیل قرآن پاک کے موقع پرمنعقدہ عظمت قرآن کانفرنس کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کی صدارت جانشین شیخ القرآن مولنااشرف علی نے کی۔ اس اجتماع سے اشاعت التوحیدوالسنتہ کے مرکزی رہنماء علامہ سیدضیاء اللہ شاہ بخاری آف گجرات،پنجاب کے امیرمولناڈاکٹرعتیق الرحمن،مولناعبدالمجیدھزاروی،مولناشیرزمان اٹک،مولناقاضی عبدالرشید،مولناعبدالغفارتوحیدی،اورمولنامفتی انعام اللہ خان نے بھی خطاب کیا، مولانااشرف علی نے مولنافضل الرحمن کی خدمت میںخطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ہمارے ہوتے ہوئے اسلامی قوانین کے خلاف کوئی سازش اورکوشش کامیاب نہیںہوسکتی،تاہم ہمیںپارلیمنٹ کے اندراپنی قوت میںاضافہ کرناہوگا،انہوںنے کہاکہ 1953 ء میںپارلیمنٹ کے اندرعلماء کرام کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے تحریک ختم نبوتﷺکے دوران دس ھزارسے زائدشمع رسالت کے پروانوںکوشہیدکردیاگیاتھا، 1974ء میںپارلیمنٹ کے اندرعلماء کرام دینی جماعتوںکی نمائندگی موجودتھی،توسب کی مخلصانہ کاوشوںسے مرزائیوںکوپارلیمنٹ کے ذریعے غیرمسلم اقلیت قراردلوایاگیا،انہوںنے کہاکہ پنجاب اسمبلی میںعلماء کرام اوردینی جماعتوںکی نمائندگی نہیںجب حقوق نسواںبل کی آڑمیںشریعت مطہرہ کے متصادم اقدام اٹھانے کی کوشش کی گئی۔انہوںنے کہاکہ شریعت کے خلاف اٹھنے والی آوازوںکودبانے کیلئے دینی جماعتوںکاعلماء کرام کاپارلیمنٹ کے اندرموجودہوناانتہائی ضروری ہے،مولنافضل الرحمن نے کہاکہ انتخابی اصلاحات میںترمیم کے بل کے ساتھ ختم نبوتﷺکے قانون کاکوئی تعلق نہیںتھا،انہوںنے کہاکہ جب سینٹ سے بل پاس کرایاگیا،تومیںان دنوںعمرہ کی سعادت کیلیئے ملک سے باہرتھا،سینٹ کے بعدقومی اسمبلی سے متذکرہ بل حکمران جماعت نے منظورکروالیا،اورعدالت سے نااہل قراردیئے جانے والے میاںنوازشریف کوحکمران جماعت نے پارٹی کاصدرمنتخب کرالیاگیا،اس سارے عمل کے دوران کسی کوکوئی سمجھ نہ آسکی،اورماہرجیب کترے نے اپنی واردات کرڈالی،اورجب یہ بات میرے نوٹس میںلائی گئی،تومیںنے عمرہ سے واپسی کے فوری بعددینی جماعتوںاورعلماء کرام کوایک پلیٹ فارم پرجمع کرکے ختم نبوتﷺکے حلف نامے کوختم کرنے کے معاملہ میںسخت ردعمل دیا،اورجیب تراشی کی واردات کرنے والوںکوسخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، انہوںنے کہاکہ مغربی نظام حکومت کاایک ہی منشورہے کہ پاکستان کے مذہبی طبقہ میںجذباتیت پیداکرکے شدت پسندی کوفروغ دیاجائے،تاکہ مذہبی لگاورکھنے والی نظریاتی افرادی قوت کوختم کیاجاسکے،انہوںنے کہاکہ ایک حکیم کاقول ہے کہ اختلافات مباحثے سے ختم نہیںہوتے،بلآخرتحمل وبرداشت کی راہ کواپناناپڑتاہے۔