بھاری قرضے معاف کرانے والوں کی فہرست چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں رکھ دی گئی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے استحقاق قواعد و ضوابط میں بتایا گیا ہے کہ بھاری قرضے معاف کرانے والوں کی فہرست چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں رکھ دی گئی ہے اور اس بارے میں 104 اراکین سینیٹ کو خط لکھ کر آگاہ بھی کر دیا گیا ہے۔ ارکان سینیٹ چیئرمین کے چیمبر میں یہ فہرست ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ جس کے بعد بھاری قرضے معاف کرانے کی فہرست کی عدم فراہمی سے متعلق استحقاق مجروح ہونے سے متعلق معاملہ بھی نمٹا دیا گیا۔ کمیٹی نے وزرات خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جواب کو تسلیم کر لیا ہے۔ سول ایوی ایشن کے جہازوں کے کپتانوں سے متعلق سینٹرل میڈیکل بورڈ کے متعلق سوال کا نامکمل جواب دینے پر سینیٹر فرحت اللہ بابر کی تحریک استحقاق کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن عرفان الٰہی نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے غیرملکی فلم میں استعمال ہونے والے طیارے کو فروخت کرنے کے لئے رجسٹریشن ختم کی گئی تھی نہ کسٹم سے کلیئرنس لی گئی تھی۔ ڈیل کیلئے یہ دونوں شرائط پوری کرنے کے بعد نیلامی کا اشتہار دے دیا جائے گا۔ دونوں انجن پاکستان واپس لے آئیں گے۔ صرف ڈھانچہ نیلام ہو گا، 75 سے80 لاکھ روپے مل سکتے ہیں۔ سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ پی آئی اے کا یہ جہاز فلم میں استعمال کرنے کے لئے برطانوی کمپنی نے کرائے پر حاصل کیا تھا اور جب مالٹا میں فلم بنانے کے دوران اس طیارے کو استعمال کیا گیا تو اس پر پاکستان کا جھنڈا نہیں تھا بلکہ فرانس کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔ کرائے کی مد میں پاکستان کو 2 لاکھ 10 ہزار یورو ملے۔ اب جہاز کا صرف ڈھانچہ نیلام ہو گا اور یہ نیلامی ابھی ہونی ہے۔ ڈیل کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔ اس قسم کے طیارے کا ڈھانچہ 2015ء میں پاکستان میں 72 لاکھ روپے میں فروخت ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈھانچے کی نیلامی کیلئے اس کی رجسٹریشن ختم اور کسٹم سے کلیئرنس لینا ضروری ہے۔ ایف آئی اے لاہور بھی تحقیقات کر رہا ہے۔ 26 اکتوبر کو سینٹ کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ دی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری ایوی ایشن نے کہا کہ حویلیاں میں حادثے کا شکار بننے والے طیارے کے انجن کو ابھی کھولنا باقی ہے۔ ایک انجن فضا میں بند ہو گیا تھا جس کی وجہ سے یہ حادثہ کا شکار ہو گیا۔ انجن کیوں بند ہوا، کن پرزوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ اس کا پتہ چلانا ابھی باقی ہے۔ ابھی اس انجن کے کھلنے کے انتظار میں ہیں جیسے رپورٹ آئے گی تحقیقات مکمل ہو سکیں گی۔