سینٹ ذیلی کمیٹی سمندر پار پاکستانیز کے اجلاس میں ای او بی آئی کی معاملات کا جائزہ
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) سینٹ ذیلی کمیٹی سمندر پار پاکستانیز کے کنونیئر سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے ای او بی آئی کی خرید کردہ جائیدادوں میں بے ضابطگیوں ، ادارے کی 35 ارب کے لگ بھگ سرمایہ کاری اور جائیدادوں کو نہ رکھنے پر کہا کہ یتیموں، بیوائوں اور بزرگ شہریوں کی جمع شدہ رقوم کو عیاشیوں کیلئے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی اور کہا کہ ذمہ داران کی سرکاری قواعد اور قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ کنونیئر کمیٹی نے ڈی جی ایف آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخری موقع دیا جا رہا ہے آئندہ اجلاس میں شریک نہ ہوئے ڈی جی ایف آئی اے اور ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔ کمیٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ادارے میں بے ضابطگیوں کے زیرسماعت مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے وزارت قانون سے مشاورت کرنے اور رجسٹرار سپریم کورٹ کے دفتر میں جمع پے آرڈرز جو کہ پچھلے 4 سال سے وہاں جمع ہیں ای او بی آئی کو جاری کرنے کیلئے خطوط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی وزیر پیر صدرالدین شاہ راشدی نے کہا کہ تین لاکھ 80 ہزار سے زائد پنشنرز کو اے ٹی ایم کے ذریعے پنشن دی جارہی ہے ،ا گر وزارت خزانہ نے مدد نہ کی اور پھنسی ہوئی رقوم جلد واپس نہ آئیں تو ای او آئی بی مالی مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط میں درخواست کرے کہ جمع شدہ پے آرڈرز ای او آئی بی کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا جائے ۔ ای او بی آئی کے چیئرمین خاقان بابر نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے 18 متنازع جائیدادوں پر از خود نوٹس لیا ہے ۔ ادارے کی سابق انتظامیہ کے زیادہ تر افراد پر مقدمات درج کئے گئے ۔ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ای او بی آئی مہنگی خرید کردہ جائیدادیں واپس کر رہا ہے اور صرف مارکیٹ کے برابر قیمتیں ہو جانے والی پانچ جائیدادیں اپنے پاس رکھے گا۔ ایف آئی اے نے ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں کیں ۔ سب سے زیادہ جائیدادیں پنجاب میں اور اسلام آباد میں خریدیں گئیں ۔ اسلام آباد ڈی ایچ اے کے اضافی سیکٹر میں خرید کردہ جائیدادوں پر محکمہ جنگلات پنجاب کا دعویٰ ہے لاہور میں خرید کردہ جائیداد ایل ڈی اے سے منظور شدہ نہیں ،لاہور کا ایک خرید کردہ پلاٹ میٹرو بس سٹیشن میں شامل ہو گیا ہے ۔ سرینا ہوٹل لاہور بغیر بورڈ کی منظوری اور فیز بلٹی کے خریدا گیا تعمیری ٹھیکے بھی مہنگے نرخوں پر دیئے گئے ۔ جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ من مانے نرخ دے کر قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ۔ تعمیراتی کام میں تاخیر سے منصوبوں کی اصل لاگت میں اضافہ ہوا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دوگنی قیمت ادا کی گئی بغیر بور ڈ کے بغیر اجلاس فیصلے کیے گئے ۔ کمیٹی نے پنجاب بالخصوص لاہور کی جائیدادوں اور جو زمین میٹرو سٹیشن کے اندر آ گئی ہے اسکے معاوضہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔