عافیہ صدیقی کو قونصلر رسائی کیلئے اقدامات جاری ہیں ، کرنل حبیب کو بھارتیوں نے اغواکیا : سرتاج عزیز
اسلام آباد(آن لائن)چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ کے متعلق ضمنی سوال نہ کرنے کی اجازت دینے پر جمعیت علماء اسلام (ف) کا سینیٹ میں شدید احتجاج‘ ایوان سے واک آؤٹ کیا۔گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے امریکہ کی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا وزیراعظم نوازشریف نے اس معاملہ پر امریکی حکومت کو خط لکھا ہے۔قیدیوں کے تبادلہ کے لئے بھی امریکہ اور حکومت پاکستان میں معاہدہ طے پایا ہے۔اس کی مزید پیشرفت پر کام جاری ہے۔اس دوران جے یو آئی(ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے سوال کی چیئرمین سینیٹ سے اجازت مانگی، اجازت نہ ملنے پر انہوں نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ جناب چیئرمین سینیٹ آپ ایوان بالا میں صرف اپنی عزت چاہتے ہیں کسی اور کی عزت کا لحاظ نہیں کرتے جس پر انہوں نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا۔مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ مجرموں کے تبادلہ کا معاہدہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا جونہی سفارت خانہ کو کسی پاکستانی شہری کی حراست کی اطلاع دی جاتی ہے، فوری طور پر قونصلر کی سطح پر رسائی کے لئے رجوع کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کو قونصلر کی سطح پر رسائی کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کرنل (ر) حبیب ظاہر کی بازیابی کے لئے نیپال کی حکومت کے ساتھ مل کر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حبیب ظاہر کو کھٹمنڈو ایئر پورٹ پر لینے کے لئے آنے والے اور ہوٹل میں ٹھہرانے والے تمام افراد کا تعلق بھارت سے ہے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بتایا تمام پاکستانی سفارت خانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہفتہ وار بنیاد پر متعلقہ حکومتوں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے آگاہ کریں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اپنے بیانات سوشل میڈیا اور پریس بریفنگز کے دوران بھارتی مظالم کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کا دورہ کرنے والی غیر ملکی شخصیات کو بھی جموں کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ اسلامی کانفرنس کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے بھی پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ مسئلہ کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اور جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اس کے علاوہ او آئی سی کے ایک 9 رکنی وفد نے بھی آزاد کشمیر کا دورہ کیا اور اس حوالے سے معلومات حاصل کیں لیکن بھارت نے اس وفد کو مقبوضہ کشمیر کے دورہ کی اجازت نہیں دی۔ ناروے کے سابق وزیراعظم نے بھی اپنے دورہ کے دوران مسئلہ کشمیر کے حوالے سے معلومات حاصل کیں اور اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھرپور کوششیں کر رہا ہے اور مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جا رہا ہے تاکہ یہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرایا جا سکے۔ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے فنڈز بڑھائے بغیر پیداوار میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔ صوبوں کو بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔وزیرپارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا اسلام آباد لاہور موٹر وے ایم ٹو کی مرمت کا کام اگلے بیس سال کیلئے ایف ڈبلیو اوکے سپرد کر دیا گیا ہے۔وزیراعظم ہنرمند نوجوان پروگرام کے چوتھے مرحلے کے تحت ایک لاکھ نوجوانوں کوتجارتی تربیت دی جائیگی۔
سینیٹ