قومی اسمبلی: پاک چین اقتصادی راہداری کی تفصیلات، جوڈیشل کمیشن سمیت 6 آرڈینینس پیش: سائبر کرائمز بل کی شدید مخالفت
اسلام آباد (ایجنسیاں) پاک چین اقتصادی راہداری کی تفصیلات اور انتخابات 2013ء تحقیقاتی کمشن سمیت 6 آرڈیننس فوجدار تھانوں ترمیمی بل سمیت 3 بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کردیئے گئے ہیں جبکہ اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ قائمہ کمیٹی سے منظور کیا جانیوالا سائبر کرائمز بل مزید مشاورت کیلئے واپس کمیٹی کو ارسال کیا جائے۔ بل پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے پی پی، متحدہ، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ارکان نے کہا کہ بل پر انسانی حقوق تنظیموں، این جی اوز، سوشل میڈیا اور آئی ٹی شعبے کے تحفظات دور کئے جائیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ بل پر کمیٹی میں سیاسی جماعتوں کے ممبران نے بھرپور کام کیا ہے، کوئی رکن کمیٹی میں نہیں آیا تو ہمارا کیا قصور۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر حکومت نے واضح کیا ہے کہ پاک چین راہداری منصوبہ اصل پلان کے مطابق مکمل ہوگا۔ روٹ میں تبدیلی کی باتیں درست نہیں ہیں۔ اس پر 44 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی ثقلین بخاری نے ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں کہا کہ پاک چین راہداری کسی ایک سڑک کا نام نہیں ہے اوریجنل الائمنٹ کے تحت منصوبہ مکمل ہوگا، تبدیل نہیں کیا گیا۔ منصوبہ میں رابطہ کاری، انفارمیشن نیٹ ورک، انفراسٹرکچر، توانائی تعاون، صنعتیں اور انڈسٹریل پارکس، زرعی ترقی و تخفیف غربت، سیاحت، مالیاتی تعاون اور روز گار میں بہتری بشمول میونسپل انفرا سٹرکچر، تعلیم پبلک ہیلتھ اور عوام تا عوام رابطے شامل ہیں۔ اجلاس کے آغاز میں اے این پی کے رہنما سینیٹر اعظم ہوتی کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ نکتہ اعتراض پر فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری کی اصل نقشے کے تحت تعمیر کے اعلان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے حفاظتی اقدامات آرڈیننس 2015ئ، متلافی محصولات آرڈیننس، مانع اغراق محصولات آرڈیننس، قومی محصولاتی کمشن آرڈیننس، عام انتخابات 2013ء تحقیقاتی کمشن، اشاعت قوانین پاکستان آرڈیننس پیش کیے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ وزرا کو ایوان میں آنے کا پابند کیا جائے۔ آئندہ وزیراعظم کی غیر موجودگی پر وقفہ سوالات کا بائیکاٹ ہوگا۔ وزراء کی عدم موجودگی پر ڈپٹی سپیکر نے بھی تنقید کی۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ میں بالکل بے بس ہوچکا ہوں۔ استعفے کی دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا کو متعدد خط لکھ چکاہوں، سپیکر سے ملکر معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھائوں گا۔ خورشید شاہ نے کہاکہ ہم نے اپنے دور حکومت میں قومی اسمبلی کو آرڈننس فیکٹری بنانے کی بجائے قانون سازی پر توجہ دی ہے موجودہ حکومت کو قانون سازی میں کیا مشکلات درپیش ہیں کہ وہ اسمبلی میں ادھا درجن آرڈیننس پیش کر رہی ہے حکومت پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے بل پیش کرے ہم حکومت کے ساتھ مکمل تعائون کریں گے انہوں نے کہاکہ یہ پارلیمنٹ جیسے منتخب ادارے کی توہین ہے۔ وقفہ سوالات میں ایوان کو بتایا گیا کہ نئی مرد م شماری مارچ 2016ء میں کرائی جائے گی۔ سیف سٹی اور 40 پاکستانی سفارتخانوں میں مشین ریڈ ایبل سسٹم لگانے کے منصوبے رواں برس ہی مکمل ہوں گے۔ 73 نئے پاسپورٹ دفاتر چند ماہ میں کام شروع کردیں گے۔