ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں داخلہ کیلئے یکساں طریقہ کار بنایا جائے‘ قائمہ کمیٹی صحت
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نے پی ایم ڈی سی کو پورے ملک کے لئے ایک جیسا میڈیکل داخلہ ٹیسٹ لینے کا طریقہ کار ترتیب دینے اور ایک طالب علم کے لئے میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے تین مرتبہ سے زائد ٹیسٹ دینے پر پابندی لگانے کی سفارش کردی۔قائمہ کمیٹی نے شفاءہسپتال سے گزشتہ سال کے دوران مفت علاج کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر نعمان وزیر خٹک کی زیر صدارت میں منعقد ہوا۔ ورکنگ پیپرز تاخیرسے ملنے پر اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو پی ایم ڈی سی حکام نے بتایا کہ میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے ہر دوسری یا مزید انٹری کے لئے پانچ نمبر منہا کرنے کے حوالے سے معاملہ پی ایم ڈی سی کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ کئی طالب علم ایسے بھی ہیں جو ہر سال میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ہر طالب علم کے لئے زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جائے۔ کمیٹی نے زیادہ سے زیادہ 3 مرتبہ داخلہ انٹری ٹیسٹ کی حد مقرر کرنے کی سفارش کی۔ قائمہ کمیٹی کو پی ایم ڈی سی کے حکام نے بتایا کہ تمام میڈیکل کالجوں میں ہر صوبے کا کوٹہ موجود ہے۔ چاروں صوبوں اور وفاق کی ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے جو میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے ٹیسٹ کرانے کی مجاز ہے۔ البتہ میڈیکل کالجز خود سے انٹری ٹیسٹ کرانے کے مجاز نہیں ہیں۔ شفاءانٹرنیشنل اور اسلامک انٹرنیشنل کالج، رفاءیونیورسٹی کی آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں آڈٹ رپورٹس کو پڑھ کر جائزہ لیا جائے گا۔ شفاءہسپتال کی طرف سے آڈٹ رپورٹ ابھی تک ممبران کو موصول نہیں ہوئی ہے۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ اور سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے کہا کہ سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نے شفاءہسپتال کے تمام معاملات کا جائزہ لیا۔ شفاءہسپتال کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 50 فیصد بیڈز پر صرف مریضوں سے میڈیسن کے چارجز لئے جاتے ہیں جس پر کمیٹی نے تصدیق کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال میں مفت علاج کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ کمیٹی نے معاملے کا مزید جائزہ لینے کے لئے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ پی ایم ڈی سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2016ءسے پہلے میڈیکل کالجز میں داخلہ انٹری فیس مقرر نہیں تھی۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ شفاءیونیورسٹی نے 100 طالب علموں کو داخلہ دیا مگر فیس 2000 طالب علموں سے وصول کی گئی۔ متعلقہ وزیر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بقیہ طالب علموں کو فیس واپس کرائی جائے گی مگر آج تک واپس نہیں ہوئی۔