ایف آئی اے افسران جرائم پیشہ افراد کی سر پرستی کرتے ہیں‘ قائمہ کمیٹی داخلہ
اسلام آباد (خبر نگار خصو صی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے افسران کرپٹ اور جرائم پیشہ افراد کی سر پرستی کرتے ہیں۔ایف آئی اے والوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔کمیٹی رکن سید علی گیلانی اجلاس کے دوران اچانک طیش میں آ گئے اور کہا کہ چار سال سے ہم نےبہت خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، اب چپ نہیں ہوں گے، ایف آئی اے مجرمان کی سرپرستی کرتی ہے، میں نے ہنڈی کا کام کرنے والوں کو گرفتار کرایا لیکن ایف آئی اے نے رشوت لے کر انہیں چھوڑ د یا یہ سلسلہ بند ہو نا چاہیے کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے میں دفتر خارجہ کا ایک افسر اور ایک لا آفیسر متاثر ین اسلام آباد کو ڈبل پلاٹ الاٹ کر رہا ہے ایف آئی اے والے کیا کاروائی کر رہے ہیں یا سی ڈی اے سے خود پلاٹ لے کر خاموش ہوگئے ہیںمنگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین رانا شمیم احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے افسران سمیت ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن، چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر اور نادرا حکام نے شرکت کی کمیٹی رکن سید افتخار الحسن نے بتایا کہ فیس بک پر ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جس سے ان کی شہرت کو کافی نقصان پہنچا ہے، تحریری درخواست دینے کے باوجود ایف آئی اے ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کر سکی،سندھ کی جیلوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے کمیٹی کراچی میں اجلاس منعقد کرے گی کمیٹی اجلاس میں کراچی کی جیلوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے سب کمیٹی بنانے کے معاملے پر ارکان میں اتفاق رائے نہ ہوا، جس پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کراچی میں منعقد کیا جائے گا، جس میں صوبے کی جیلوں سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔ کمیٹی اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی اے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کےلئے کام کے طریقہ کار کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔سائبر کرائمز کی روک تھام کےلئے بھی نظام میں بہتری لائی جا رہی ہے،سائبر ونگ کو فیس بک اور ای میل سے متعلق موصول ہونے والی 80فیصد شکایات کی لوگ پیروی نہیں کرتے،سائبر پٹرولنگ یونٹ قائم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سائبر ونگ کے 31 ملازمین و افسران تنخواہوں سے محروم ہیں، فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے عملے کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ارکان کو بھی تنخواہیں نہ دی جا سکیں اور یہ معاملہ وزارت داخلہ میں اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے تمام ایئرپورٹس سے سالانہ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں، ایئرپورٹس پر مسافروں سے اچھا برتاﺅ یقینی بنانے پر بھی کام ہو رہا ہے، امیگریشن کاﺅنٹرز پر فیڈ بیک باکس رکھے جائیں گے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات بھی ایف آئی اے نے ہی کی تھی، نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں کرپشن سے متعلق سرفراز مرچنٹ نے کچھ انکشافات کئے ہیں۔