اپنا گھر ٹھیک کرنے کے قریب، پھر سرمایہ کاری کا کہہ سکیں گے، پاکستان، چین میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش ہورہی ہے: وزیر داخلہ
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم اپنا گھر ٹھیک کرنے کے قریب ہیں کیونکہ جب تک اپنا گھر ٹھیک نہیں ہوتا، مسائل حل نہیں ہوں گے، قوم کو نام نہاد سقراط اور بقراطوں کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے، وہ سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے پاکستان پر بھی تنقید کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ اقتصادی راہداری منصوبے میں تمام صوبوں کو آن بورڈ لیا گیا ہے۔ خطے میں استحکام کیلئے بھارت سمیت تمام ممالک سے بات چیت پہلے بھی کی ہے، اب بھی تیار ہیں۔ اقتصادی راہداری منصوبہ صرف پاکستان نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ سی پیک کے مکمل ہوتے ہی خطے میں پاکستان کا کلیدی اور لیڈنگ کردار ہو گا۔ قومیں جنگی سازوسامان سے نہیں، یونیورسٹیوں کے قیام سے بنتی ہیں۔ امریکی کیمپ میں شامل ہو کر ہمارے حکمرانوں نے جہازوں کے چند پرزے خریدے۔ 1980ء میں چین کی فی کس آمدنی 200 ڈالر اور پاکستان کی 300 ڈالر تھی۔ آج چین میں فی کس آمدنی 8 ہزار ڈالر اور پاکستان کی 1500 ڈالر ہے۔ احسن اقبال نے سی پیک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سی پیک پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ دنیا اس وقت بڑے تنائو اور چیلنجز کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا پرامن معاشرے عوام کیلئے خوشحالی کا پیام لے کر آتے ہیں۔ پاکستان جنوبی کوریا جیسے ممالک کو امداد دیتا تھا اور آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ماضی میں امریکی کیمپ میں شامل ہوکر ہمارے حکمرانوں نے جہازوں کے چند پرزے خریدے۔ قومیں جنگی سازوسامان سے نہیں یونیورسٹیوں کے قیام سے بنتی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا ہمارے ملک میں مسلسل سیاسی عدم استحکام، ترقی کی راہ میں رکاوٹ رہا۔ ترقی کا بنیادی دارومدار امن پر ہے۔ جو معاشرے سماجی اور معاشی ترقی کا آئینہ دار ہیں وہاں تنازعات جنم نہیں لیتے۔ پاکستان اور چین کی دوستی آزمودہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا سرد جنگ کا دور ختم ہوچکا ہے۔ اب اقتصادی ترقی کا دور ہے۔ آج چین کی ترقی کا آئینہ دار اس کی جامعات اور تحقیقی ادارے ہیں۔ امریکہ کی مرکزی طاقت اسلحہ کے انبار نہیں بلکہ اس کی جامعات میں ہے۔ بھارت کا رقبہ زیادہ مگر دل چھوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان اور سلامتی کی صورتحال کے نئے مواقع تلاش کرنا ضروری ہے۔ ہم نے ماضی میں ترقی کے بہت سے مواقع گنوائے، چین کی ترقی سے خوش ہیں۔ چین نے اپنے عوام کو اچھی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے غربت سے باہر نکالا۔ اقتصادی ترقی کی وجہ سے امن وسلامتی کا ہدف حاصل ہوگا جیسے یورپی ممالک ہیں۔ گلوبلائزیشن کے دور میں تعاون اور شراکت داری اہم ہے۔ پاکستان میں چینی سفیر سن وی ڈونگ نے تقریب سے خطاب کرتے کہا چین پاکستان تعلقات کو تمام موسموں اور اوقات کی آزمودہ دوستی قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ سی پیک کے تمام شرکا جیت کے حامل ہوں گے۔ ہم اتحادی نہیں دوستی اور شراکت داری پر یقین رکھتے ہیں۔ہم امن، تعاون، انصاف اور کامیابی کا خیر مقدم کرتے ہیں جب کہ ہمارا بیرون ملک تعاون سرد جنگ کے ڈاکٹرائن اور تصادم کو مسترد کرتا ہے۔ سن وی ڈونگ کا کہنا تھا سی پیک کو چین کے بیرون ممالک تعاون کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ چین اس روڈ کو پرامن ترقی و خوشحالی کے لئے تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ہم ایک نئی طرز کے بین الاقوامی تعلقات متعارف کرا رہے ہیں۔ ان تعلقات میں فریقین کے لیے صرف ون ون کی صورتحال ہو گی۔ ایشیائی ترقیاتی سرمایہ کاری بینک کے لئے پڑوسی ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں، ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں نہ کہ ٹکراؤ پر۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور برما کے ساتھ بھی کام کررہے ہیں جبکہ ہم بنگلہ دیش، بھارت اور برما کے ساتھ اقتصادی راہداری پر کام کریں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کچھ لوگ سی پیک کو چین پنجاب راہداری کہتے ہیں اور کچھ کم علم لوگ سی پیک کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے تشبیہہ دیتے ہیں۔ دراصل ایسے لوگ دو دوست ملکوں میں غلط فہمیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ دنیا کا کوئی ایسا پلیٹ فارم نہیں جہاں سی پیک پر بات نہ ہوئی ہو۔ سی پیک دو قریبی شراکت داروں اور گہرے دوستوں کا منصوبہ ہے۔ غلط فہمیاں پیدا کرنے والے لوگ بددیانت ہیں۔ علاوہ ازیں سینٹ میں خطاب کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال نے سینٹ میں کہا کہ کوئی ایسی چیز نہیں جس کا سرکاری عہدے پر فائز فرد کو علم نہیں۔ ملک کی سب سے اعلیٰ سطحی کمیٹی قومی سلامتی کمیٹی ہے۔ کوئی ایسا 4رکنی انتظامی فورم نہیں جہاں اس طرح کے خطرات کی بات کی جاتی ہو۔ قومی سلامتی کمیٹی کا باقاعدگی سے اجلاس ہوتا ہے۔ پاکستان کو ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے علم میں نہیں۔ حکومتی ریاستی ادارے باخبر ہیں۔ کوئی ایسی خبر نہیں جو کسی کے پاس نجی حیثیت میں ہو۔ پاکستان میں کوئی خطرات کے بادل نہیں منڈلا رہے وزیر اعظم اور نئے آرمی چیف چیلنجز اور خطرات سے باخبر ہیں۔ ہماری جوہری طاقت کچھ لوگوں کو پسند نہیں۔ سی پیک پر بھی کچھ لوگوں کو اعتراض ہے۔ ہم چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ گھر سیدھا کریں گے تو دنیا کو سرمایہ کاری کیلئے کہہ سکیں گے۔ حکمران جہازوں کے چند پروزوں کیلئے امریکی کیمپ میں شامل ہوئے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ کی زیر صدارت محرم الحرام میں سکیورٹی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سکیورٹی اداروں کی قیادت صوبائی انتظامیہ اور وزارت کے حکام نے شرکت کی۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں محرم الحرام سے متعلق سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر داخلہ نے محرم کے مجالس اور جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی انتظامات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔
احسن اقبال