پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مقصد مسلم امہ کا اتحاد ہے: سرتاج عزیز
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان نے کبھی بھی بنیاد قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کیا اور بدلتے ہوئے حالات کے مطابق اپنے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے ہیں۔ کوئی بھی اکیلا ملک اپنی خواہشات کے مطابق حالات نہیں بنا سکتا ۔ہماری خارجہ پالیسی تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔پاکستان کی خارجہ پالیسی ملکی مفاد کے عین مطابق ہے، پچھلے چند سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف ہم نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط اور مثبت ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی رکنیت، جی ایس پی پلس کا معاہدہ اور روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اس تاثر کی نفی کرتے ہیں کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے۔ گزشتہ روز ایوان بالا میں سینیٹر تاج حیدر اور دیگر سینیٹرز کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک اپنی خارجہ پالیسی بدلتے ہوئے حالات کے مطابق اختیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد بدلتے اور تبدیل ہوتے رہتے ہیں جبکہ مفادات ایک ہی رہتے ہیں۔ پاکستان نے کبھی بھی اپنے مفادات پر نہ تو سمجھوتہ کیا ہے اور نہ ہی کرے گا اور ہم بدلتے ہوئے حالات کے مطابق چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر بدلتے ہوئے بین الاقوامی ماحول میں ہمیں مشرق وسطیٰ کی صورتحال، بریکسٹ اور اقتصادی اور سیاسی مرکز یورپ اور مغرب سے مشرق کی طرف بتدریج منتقلی جیسی صورتحال سے ہم آہنگ رہیں گے اور رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بدلتے ہوئے حقائق سے پوری طرح مطابقت رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دینے کا وقت آیا تو عالمی دباﺅ کے باوجود پاکستان نے اس کا جواب دیا۔ اس حوالے سے اختلافات کے باوجود پاکستان نے امریکہ کے ساتھ اپنے مثبت تعلقات برقرار رکھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ بالخصوص ہمارے خطے میں سٹریٹجک استحکام کے حوالے سے ہمارے خدشات اور اختلافات ہیں لیکن بین الاقوامی تعلقات کسی ایک جگہ محدود نہیں رہتے۔ ہم امریکہ کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات قائم کرنے اور اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ پاکستان نے پچھلے چند سالوں میں دہشت گردی پر قابو پانے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہم نے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں کی ہیں۔ اقتصادی بحالی کی طرف پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسیوں کا مقصد امت مسلمہ کا اتحاد ہے اور ہم ثالثی اور مصالحت کو فروغ دینے کی تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے سعودی عرب نے قدم اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات اور انسداد دہشت گردی کے خلاف ہمارے تجربہ کے حوالے سے یہ ایک فطری بات تھی کہ ہم اتحاد کا حصہ بنے اور دہشت گردی اور انتہاءپسندی کی لعنت کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط اور مثبت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران بیلٹ اینڈ روڈ نظریئے کا بھی حصہ ہے اور آئندہ سالوں میں ہمارے رابطے مزید فروغ پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان چین کی اپیل مشترکہ مفادات کی کمیونٹی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں رواں سال کے اوائل میں ای سی او سربراہ کانفرنس کا کامیاب انعقاد شنگھائی تعاون تنظیم کی ہماری رکنیت، روس کے ساتھ ہمارے تعلقات کا فروغ اور یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس کا معاہدہ بدلتے ہوئے نئے بین الاقوامی ماحول کے عین مطابق ہے اور یہ کامیابیاں اس تاثر کی مکمل طور پر نفی کرتی ہیں کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے اسرائیل میں قید فلسطینی رکن پارلیمنٹ مروان برگا ہوتی کی طرف سے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کو تحریر کیا جانے والا خط ایوان بالا میں پیش کر دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فلسطینی رکن پارلیمنٹ نے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کو یہ خط تحریر کیا ہے جو سینیٹ آف پاکستان کو بھجوایا گیا ہے۔ آزادی اور وقار کے موضوع پر تحریر کیا جانے والا یہ خط فلسطین کی نیشنل اسمبلی کونسل کے سپیکر نے پہنچایا ہے۔ اس خط کو ایوان بالا میں پیش کیا جا رہا ہے تاکہ سینیٹ سے بھی یہ پیغام واضح طور پر جائے کہ سینیٹ آف پاکستان کے ارکان اسرائیل کی قید میں موجود فلسطین کے رکن پارلیمنٹ اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔سینٹ میں متعد د رپورٹ پیش کی گئیں۔پوسٹ آفس (ترمیمی) بل 2017ءسے متعلق قائمہ کمیٹی برائے مواصلات، پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ کے ساتھ این ایچ اے کی اراضی لیز پر دینے ، پاکستان کرکٹ بورڈ کی آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات ، صوبہ خیبر پختونخوا میں بجلی کے کم استعمال ،باچا خان ایئر پورٹ کی خستہ حالی اور معاشرے کے محروم طبقات پر خصوصی کمیٹی کی پانچوی عبوری رپورٹس ایوان بالا میں پیش کی گئیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمان نے کہاہے کہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال کو وکنے کےلئے حفاظتی اقدامات کئے ہیں، ایف آئی اے کی ایک ماہ میں اس بارے میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں رپورٹ پیش کر دی جائے گی،2017 میں الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت 102مقدمات درج ،82افراد گرفتار اور 559تحقیقات ہوئیں، الیکٹرانک کرائم ایکٹ کو سیاسی مقاصد کےلئے استعمال نہیں کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے ایف آئی اے پارلیمنٹ کو جواب دہ ہے۔ سینیٹ میں تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ سے چیئرمین سینیٹ کی ہدایت کی روشنی میں ایک ماہ میں رپورٹ طلب کی گئی ہے، حکومت نے انٹرنیٹ کے غلط استعمال کو روکنے کےلئے حفاظتی اقدامات کئے ہیں جواب دہی کےلئے ، غلط تصاویر آنے پر خود کشی کے واقعات ہوئے، غلط استعمال کے سامنے دیوار کھڑی کر رہے ہیں، وائی فائی فری فار آل نہیں ہونی چاہیے، شناخت کے بعد وائی فائی کی سہولت ملنی چاہیے یقیناً غلط استعمال کی وجہ سے زندگیاں اجیرن ہو جاتی ہیں، سیاست میں بھی الزام تراشی کا سلسلہ رکنا چاہیے، وائی فائی کے حوالے سے احتیاط کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے مقاصد کےلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس لئے دنیا بھر کے تمام ایئر چوائس پر بھی شناخت کے بغیر وائی فائی کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی۔
سرتاج / سینیٹ