سپریم کورٹ جلد فیصلہ کرکے قوم کو ہیجان سے نکالے، شاہد گیلانی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) تحریک انصاف کے مرکزی رہنماءشاہد پرویز گیلانی نے کہا ہے کہ ملک ایک بحران کی طرف بڑھ رہا ہے ہر طرف بے چینی اور غیر یقینی کی صورت حال، معاشی حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے جارہے ہیں، سرکاری اداروں میں کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ہر کوئی سرکار کی طرف
دیکھ رہا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے منتخب ادارے اور پارلیمنٹ ان سب مسائل کا حل نکالنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ کوئی بڑا مسئلہ پارلیمنٹ میں بحث ہوکر سامنے نہیں آتا۔ جمہوری دور میں جمہوری رویے ختم ہوگئے ہیں۔ لوگوں سے ووٹ لے کر آئے لوگ صرف اپنے الاو¿نس لینے کے علاوہ کچھ نہیں کر پارہے ۔ سیاست بلیک میلنگ کے ذریعے مال کمانے کا ذریعہ بنادیا گیا ہے۔ نہ کوئی عوام کو جوابدہ ہے اور نہ پارلیمنٹ کو۔ انہوں نے یہ بات نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ بحران کو بھی پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے۔ لیکن اجلاس تو حکومت نے بلانا ہے۔ سپیکر نے بولنے کی اجازت دینی ہے جب آواز اٹھانے کی بھی اجازت لینی پڑے تو کون آواز اٹھائے گا۔ سپریم کورٹ جلد فیصلہ کرکے قوم کو اس ہیجان سے نکالے۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے اسی JIT کو مستقل کردیا جائے تاکہ پانامہ میں شامل دیگر لوگوں کو بھی بلاکر ان کا احتساب کیا جائے۔ ہر ڈویژن کی سطح پر گورنر اور بڑے شہر کے میئر لوگوں کے ووٹوں سے منتخب ہوں بیورو کریسی اور پولیس ان کے ماتحت کام کرے اپنے ٹیکس بھی خود لگائیں اور اپنے معاملات کو بھی چلائیں ہر ڈویژن کو الگ انتظامی یونٹ بنادیا جائے۔ وزرائے اعلیٰ ختم کردینے چاہیں یہ عوام کے مسائل کو حل کرنے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں۔ سینٹ اور قومی اسمبلی کے انتخابات بالواسطہ ہوں لوگ اپنے نمائندے خود منتخب کریں۔ لوگوں کے ووٹوں سے براہ راست چانسلر منتخب کیا جائے جو ملک کا سربراہ ہو۔ نیب سی بی آئی، ایف آئی اے کے سربراہ سینٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران پر مشتمل کمیٹی ان کو Endorse کرے۔ چانسلر کو اختیار ہوکہ وہ مختلف لوگوں کو وزیر بنائے لیکن پارلیمنٹ کی کمیٹی سے منظور کروائے کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں اور اچھی شہرت کے افراد نامزد کیے جائیں۔ الیکشن کمیشن فی الفور تمام پارٹیوں کے خود Intra Party انتخابات کروائے اور پارٹی کے ممبران کی فہرست جمع کروانے کی پابند ہوں۔ الیکشن کمیشن مکمل طور پر خود مختار ہو۔ الیکشن کمیشن کا تقرر پارلیمنٹ کی کمیٹی کی منظوری سے مشروط ہو۔ پارلیمنٹ کے ممبر کیلئے گریجویشن لازمی ہو۔ آرٹیکل 62/63 میں شامل غیر اہم شقیں ختم کی جائیں جو مخالفین کو الیکشن سے باہر رکھنے کیلئے استعمال کی جاتی ہیں۔