سندھ طاس معاہدہ کی شرائط پر عملدرآمد پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے، اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ نمائندہ نوائے وقت/ سٹاف رپورٹر) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جسمیں سندھ طاس معاہدہ کے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے افسروں‘ اٹارنی جنرل اور دوسری وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ عالمی بینک پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناصر کھوسہ بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت کے ساتھ پانی کے تنازعات کا سندھ طاس معاہدہ کی روشنی میں جائزہ لیا گیا اور اس سلسلے میں عالمی بینک کے کردار پر بات چیت کی گئی۔ وزیر خزانہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ کو پانی کی تقسیم کے لئے مفید اور بہترین مکنزم سمجھتا ہے اور اس پر دستخظ کے بعد سے معاہدہ پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے کہ وہ معاہدہ کی شرائط پر عمل کو جاری رکھیں۔ پاکستان معاہدہ کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔ سیکرٹری پانی بجلی نے سندھ طاس معاہدہ کے تحت بعض حالیہ واقعات کے بارے میں بتایا۔ اجلاس میں ان کے بارے میں پاکستان اور بھارت کے م¶قف پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ انڈس واٹر کمشن کو بہتر بنانے کے لئے منصوبہ بنایا گیا ہے۔ عالمی بینک میں پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناصر کھوسہ نے عالمی بینک کے کردار کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے وزیر خزانہ اور عالمی بینک کے صدر کے درمیان گزشتہ ماہ ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد عالمی بینک کی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ضامن کے طور پر بینک کی انتظامیہ اپنے کردار سے آگاہ ہے۔ اجلاس میں معاہدہ کے بارے میں عالمی بینک کے کردار کی تعریف کی اور توقع ظاہر کی گئی کہ عالمی بینک آئندہ بھی مثبت انداز میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ وزیر خزانہ نے ہدایت کی اٹارنی جنرل کے سربراہی میں ٹاسک فورس غور و فکر جاری رکھے اور انڈس واٹر کمشن سمیت تمام امور کے بارے میں سفارشات دے۔ دریں اثناءعالمی بینک میں پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناصر کھوسہ نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے عالمی بینک کی طرف سے مختلف منصوبوں میں فنانسنگ کے امور پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی نئی سی ای او مس کرسٹینا جیو گیوا پاکستان کا دورہ کریں گی۔ ان کا دورہ 26 سے 28 جنوری تک جاری رہے گا اور یہ منصب سنبھالنے کے بعد کسی رکن ملک کا پہلا دورہ ہے۔ دریں اثناءاٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں اس اہم ترین معاملے کے تمام پہلوﺅں پرغورکے بعد فیصلہ کیاگیا ہے کہ پاکستان اس معاہدے کے حوالے سے اپنے موقف سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگا اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کے بارے میں جو منفی عزائم رکھتے ہیں ان کوخاک میں ملادیاجائے گا ہم نے قومی اداروںکومضبوط بنانے کابھی فیصلہ کیاہے تاکہ قومی مفادات کاتخفظ یقینی بنایاجاسکے ، انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے میری سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات چند روزمیں تیارکرکے حکومت کو پیش کی جائیں گی۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور اور قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی آج جمعہ کو مشترکہ اجلاس میں ”سندھ طاس معاہدہ“ کو بھارت کی طرف سے لاحق خطرات اور اس حوالے سے پاکستان کے لائحہ عمل پر غور کریں گی۔ دفتر خارجہ، وزارت پانی و بجلی اور انڈس واٹر کمشنر کے حکام دونوں کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگز دیں گے اور پاکستان کی طرف سے عالمی بنک کو لکھ گئے خطوط اور معاہدہ کے دوسرے ضامنوں سے ہونے والی خط و کتابت سے آگاہ کریں گے۔