”علاقائی زبانوں کو سرکاری درجہ ملنے سے ملک مضبوط ہو گا“ فرحت اﷲ بابر
اسلام آباد (خبر نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سینیٹر سعید غنی کے نیب سے متعلق بل بارے بےک وقت دو کمےٹےوں مےں ےکسانےت کے باعث اسے سپےشل کمےٹی کے حوالے کر دےا ہے اور کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ نے کےو نکہ وفاقی وزیر زاہد حامد کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی قائم کی ہوئی ہے اور سینیٹر سعید غنی کے بل پر سپریم کورٹ نے بھی کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ اس بل کا تفصیلی جائزہ لینے کےلئے معاملہ مشترکہ پارلیمانی سپےشل کمیٹی کو بھیجا جائے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد جاوید عباسی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ کمےٹی کے بھرپور اجلاس مےں چےئرمےن کے علاوہ کو ئی 19 ارکان نے شرکت کی۔ سینیٹر ظہیر الدین بابر اعوان کے آئینی ترمیمی بل 2016 کو ترمیم کے بعد منظور کر لیا جس کے ذریعے سپریم جوڈیشل کونسل کو 90 دن میں ریفرنس کا فیصلہ کرنے کا پابند کیا جائے گا جبکہ سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ کے نیشنل کمیشن فار انٹر نیشنل لاءاینڈ کمٹمنٹس بل2016 کو اکثریتی رائے سے مسترد کر دیا گےا۔ سینیٹر سعید غنی کے بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو جائزہ لینے کےلئے بھیجتے ہوئے سینیٹر سسی پلیجو اور سینیٹر مختار احمد دھامرا اور سینیٹر کریم احمد خواجہ کے علاقائی زبانوں کو سرکاری بنانے کے متعلق بلوں کامزید جائزہ لینے کےلئے آئندہ کمیٹی اجلاس تک م¶خر کر دیاگےا۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ ملک کی سیاسی جماعتوںکے 29 سینیٹرز نے اس بل کی منظوری کےلئے دستخط کیے ہیں۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے ۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا رکھنے سے ملک نہیں ٹوٹا ۔علاقائی زبانوں کو سرکاری درجہ دینے سے ملک مضبوط ہوگا۔ دیہی علاقوں کی ترقی کےلئے ضروری ہے کہ مادری زبانوں کو فروغ دیا جائے ۔ اور سرکاری سطح پر علاقائی زبانوں کے فروغ کےلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ سینیٹر محمد عثمان کاکٹر نے کہا کہ دنیا میں 5 ہزار زبانیں بولی جاتی ہیں اور 1973 کا آئین اگر 1971 سے پہلے بنا ہوتا تو بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ ہوتا۔ افغانستان میں چھ قومی زبانیں ہیں ۔ مادری زبان پر فخر کرنا چاہیے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہاکہ پاکستان کی عوام کو انگلش زبان کی وجہ سے عذاب میںڈالا ہو اہے ۔ سب زبانوں کا احترام ہونا چاہیے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 1973 کے آئین میں علاقائی زبانوں کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جو دینی چاہیے ۔ اس پر نظر ثانی کی جائے ۔ بہت حساس و قومی مسئلہ ہے اور قومی سطح پر بحث کرائی جائے ۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ زبان کی عزت نہیںتو ماں کی عزت نہیں ۔ پاکستان فیڈریشن ہے اور صوبے خوبصورت گلدستہ ہیں۔