سزائے موت پر عملدرآمد سابق حکومت نے یورپ کے دبا¶ پر روکدیا تھا
اسلام آباد (جاوید صدیق) انٹیلی جنس اور عسکری اداروں کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ جو افراد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اورجنہیں عدالتوں کی طرف سے سزائے موت سنا دی گئی ہے۔انہیں پھانسی دی جائے لیکن سابق حکومت نے یورپ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے دبا¶ پر سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا تھا۔اس کا فائدہ ان عناصر کو ہوا جودہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھے۔پشاور آرمی پبلک سکول میں سفاکانہ حملے کے بعد عسکری قیادت نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی کے لئے ضروری ہے کہ جن دہشت گردوں کو معصوم لوگوں کو مارنے اور املاک تباہ کرنے پر سزائے موت دی گئی ہے ان کو پھانسی دی جائے۔ اس ضمن میں گزشتہ روز جی ایچ کیو میں وزیراعظم کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں تفصیل سے غور ہوا۔ ملک بھر کی جیلوں میں ان دہشت گردوں کو پھانسی دینے کی تیاریاں جاری ہیں جنہیں سزائے موت ہوچکی ہے ایسے افراد کے بلیک وارنٹ کے اجراءکے لئے ضروری قانون میں ترمیم متوقع ہے۔دریں اثناءحکومت اور سکیورٹی اداروں کو دہشت گردوں کو پھانسی دئیے جانے کے خلاف بھی انتقامی کارروائیوں کا خدشہ ہے جس کے لئے سکیورٹی کے انتظامات کو سخت کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔جن دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکایا جاسکتا ہے ان میں جی ایچ کیو پر قبضہ کرنے والے عناصر‘ فوجی تنصیبات پر حملوں میں سزا پانے والے افراد شامل ہیں۔
سزا/ عملدرآمد