سینٹ : مشرف کے حامی ملک دشمنی کر رہے ہیں: ظفر الحق، سانحہ ماڈل ٹائون کے تحقیقاتی کمشن کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے: پیپلزپارٹی
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سینٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے تصادم کی صورتحال سے گریز کیا جائے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کئے جائیں، جمہوریت کو بچانے کیلئے تمام جمہوری قوتوں کو متحد ہونا ہو گا، انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔ سنیٹر فرحت اللہ بابر کی طرف سے اسلام آباد میں نام نہاد آزادی اور انقلاب مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سنیٹر سعید غنی نے کہا دھرنے دینے والوں کو ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہئے تھی۔ عمران خان اسمبلیوں سے باہر بیٹھ کر انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کیسے کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔ سنیٹر عبدالحسیب خان نے کہا تصادم کی صورتحال سے گریز کیا جانا چاہئے، فریقین کو بات چیت شروع کرنی چاہئے۔ سنیٹر کلثوم پروین نے کہا حکومت کو صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اقدامات کرنے چاہئیں تھے، انہوں نے تجویز پیش کی مخلص لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، جمہوریت کو بچانے کے لئے ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہو گا۔ سنیٹر رفیق رجوانہ نے کہا پاکستان میں کافی دنوں سے ایک تماشا چل رہا ہے، کیا حکومت کو حلقے کھولنے کا اختیار حاصل ہے، اس حوالے سے آئین بہت واضح ہے۔ جیتے ہوئے امیدوار کا حلقہ کیسے کھولا جا سکتا ہے۔ دھاندلی کے ثبوتوں کا سڑکوں پر کھڑے ہو کر ذکر نہیں کیا جاتا اس کیلئے ٹربیونل اور عدالتیں موجود ہیں، سول نافرمانی اور ٹیکس نہ دینے کے اعلانات معیشت سے کھیلنے اور جمہوریت کو یرغمال بنانے کے لئے ہیں۔ طاہر القادری کا پارلیمنٹ اور سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، عمران خان کے پی کے میں ماڈل حکومت قائم کرتے جس طرح نریندر مودی نے بھارت میں کیا، تحریک انصاف کو پارلیمان میں رہ کر بات کرنی چاہئے۔ سنیٹر رضا ربانی نے کہا جموریت اور جمہوری اداروں کو سخت خطرات لاحق ہیں، جمہوریت کے خلاف بہت سی سازشیں ہو رہی ہیں ان سے نمٹنے کا طریقہ یہ ہے کہ پارلیمان کو مضبوط بنایا جائے اور جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، حکومت نے اس حوالے سے وقت پر اقدامات نہیں کئے۔ پارلیمان کے بارے میں عمران کے بیانات نامناسب ہیں، ملک میں جمہوری نظام، آئین کی بالادستی اور پارلیمان کی بالادستی کیلئے تمام جمہوری قوتیں یکجا ہیں، ہم یہ پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کسی قسم کی مہم جوئی کرنے کی کوشش کی گئی تو تمام جمہوری قوتیں اس مہم جوئی کے خلاف کھڑی ہوں گی۔ ہم دوبارہ کہتے ہیں جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ ایوان ایک اور سٹالن گراڈ بنے گا۔ مزید براں فرحت اللہ بابر کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا پرویز مشرف کو احتساب اور عدالتی فیصلوں سے بچانے کیلئے ان کے حامی اور ساتھی ملک دشمنی کر رہے ہیں اور سسٹم کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے، وزیراعظم عمران خان کے گھر چل کر گئے اور انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دیدی لیکن عمران خان پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، اپوزیشن کے مثبت اور اصولی کردار کو جمہوری تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہم نے کھلے دل سے اپوزیشن کی باتوں کو سنا، جب چار حلقوں کی بات کی گئی تو ان میں سے تین حلقوں میں جیتے ہوئے امیدواروں نے کہا وہ حلقے کھولنے کو تیار ہیں، پھر بات 10 حلقوں تک پہنچ گئی، پھر انہوں نے کہا اب معاملہ 10 سے بھی آگے نکل گیا ہے۔ انہوں نے کہا معلوم ہوتا ہے پرویز مشرف کو احتساب اور عدالتی فیصلوں سے بچانے کیلئے ان کے حامی جو ان کے ساتھی رہے، کوئی ریفرنڈم میں ان کے ساتھ تھا، کوئی کابینہ میں تھا اور کوئی ویسے ساتھی تھا، یہ سارے لوگ سسٹم کو تلپٹ کرنے کی باتیں کر رہے ہیں تاکہ مشرف کو چارج شیٹ سے بچایا جا سکے، یہ لوگ ملک کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں، سول نافرمانی حکومت کے خلاف نہیں ہوتی، یہ سارا معاملہ سسٹم کو تباہی کی طرف لے جانے والی بات ہے، ہم اپوزیشن کا جمہوری عمل کی بقاکے لئے ساتھ دینے کا احسان اور کردار بھی یاد رکھیں گے۔ بعدازاں سینٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔