الیکشن کمیشن سے معافی نہیں مانگی، شریف خاندان کے درباریوں کا کام صرف صفائیاں دیان ہے، عمران خان
اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے ہمیں چپ کرانے کےلئے اسمبلی میں تقریر کی تھی ¾ نواز شریف نے ابھی تک کوئی منی ٹریل نہیں دی اور قطری خط کو بعد میں دیکھیں گے۔ عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کی تقریر کو دھواں دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک یہاں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ میرا خیال تھا کہ یہ لوگ سپریم کورٹ کی سماعت پر بات کریں گے لیکن یہ شریف خاندان کے درباری ہیں تاہم شریف خاندان کے درباریوں کا کام صرف صفائیاں دینا ہے ¾ یہ سپریم کورٹ میں نہیں بلکہ باہر آکر صفائیاں پیش کرتے ہیں ¾نواز شریف کے وکیل نے کہا ہے وزیر اعظم نے اسمبلی میں جو تقریر کی اس کو استثنیٰ ہے لٰہذا اس پر بات نہ کی جائے، اس کا مطلب ہے نواز شریف نے اسمبلی میں جھوٹ بولا ¾ وزیراعظم نے خود اسمبلی میں کہا تھا کہ ان کے پاس سب کچھ موجود ہے لیکن یہ پھنس چکے ہیں کیونکہ اسمبلی میں تقریر نواز شریف نے ہمیں چپ کرانے کےلئے کی تھی۔ ان کا خیال نہیں تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آئےگا اور انہیں دستاویزات جمع کرانا پڑیں گی اسلئے وہ مشکل میں آگئے ہیں۔ عمران خان نے کہا مجھے افسوس ہوا جب نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کی اسمبلی میں تقریر کو نظر انداز کیا جائے ¾ملک کا سربراہ اسمبلی میں جھوٹ بول کر کس طرح کی مثال دے رہا ہے اور جب پارلیمنٹ میں وزیراعظم جھوٹ بولے گا تو اس اسمبلی کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ انہوںنے کہانواز شریف نے ابھی تک کوئی منی ٹریل نہیں دی اور قطری خط کو بعد میں دیکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پانامہ پیپرز کے انکشاف کے بعد اپوزیشن نے نواز شریف سے کہا جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے اور یہ اپوزیشن کا حق ہے کہ آپ سے جواب طلب کیا جائے۔ اس مطالبے پر وزیراعظم نے تقریر کی تھی اور وہ ایسے ہی نہیں کر دی تھی بلکہ لکھی ہوئی تقریر کی تھی لیکن آج سپریم کورٹ میں کہا جا رہا ہے کہ اسے رد کر دیا جائے کیونکہ انہیں استثنیٰ حاصل ہے ۔ باقی معاملات پر بات چیت سے متعلق انہوں نے کہاکہ بچوں کے معاملے پر ان کے وکیل بات کریں گے ¾یہ کہتے ہیں کہ بچوں کے پیسوں پر ان کا وکیل بات کرےگا، بچے ارب پتی کیسے بنے، نواز شریف کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ ہمارے منہ بند کرنے کے لئے شور مچا رہے ہیں۔ ان کا کام مافیا کی طرح ہے ۔ حکومتیں جواب دیتی ہیں لیکن یہ منہ بند کرتے ہیں۔ میں نے کسی کو گالیاں نہی دیں اگر کسی نے چوری کی ہے تو اسے چور ہی بولا جائیگا‘ وزرائ‘ موٹو گینگ جتنی زور سے شور مچا رہے تھے وہ اتنا ہی جانتے ہیں کہ مجرم کون ہے۔ ان کا کہنا تھا اربوں روپے لوٹنے والے کو ڈاکو نہ کہوں تو کیا کہوں۔ عمران خان نے کہا الیکشن کمشن سے کوئی معافی نہیں مانگی، ایسی خبریں بے بنیاد ہیں ، سپریم کورٹ بار کے ساتھ کھڑا ہوں اور انکے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں۔ پانامہ کیس کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاکی جانب سے سیاسی اور حکومتی رہنماﺅں کو روکے جانے اور احتجاج کئے جانے پر عمران خان نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ وعدہ ایک معاہدے کی طرح ہوتا ہے، ہمارا دینی فرض ہے کہ معاہدے پر عمل کیا جانا چاہئے۔ اس موقع پر وکلا نے کہاکہ 6ارب روپے لینے کے باوجود این او سی نہیں دیا جارہا ۔ عمران خان نے جواب میں کہا کہ ان لوگوں کا اپنی زبان سے پیچھے ہٹنا کوئی پہلی بار تو نہیں ہے۔ یہ ہمیشہ یوٹرن لیتے آئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد رات کو نیند اچھی آتی ہے۔
عمران خان