قومی اسمبلی : اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود عوامی مفادات میں انکشاف بل منظور
اسلام آباد(خبر نگار) قومی اسمبلی میںاپوزیشن کی مخالفت کے باوجود سرکاری اداروں میں وائٹ کالر جرائم بے قاعدگیوں، منصوبوں میں کمیشن اور کک بیکس لینے کے بارے میں کسی بھی سرکاری ملازمین یا کسی اور شہری کی طرف سے نشاندہی کیلئے عوامی مفادات میں انکشافات بل2017 کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو تلاوت کلام پاک کے بعد سہ پہر سوا چار بجے شروع ہوا۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی۔ متذکرہ کرپشن کی نشاندہی کرنے والے سرکاری ملازمین کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا، ملازمت کے حوالے سے اسے مکمل قانونی تحفظ حاصل ہو گا، وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے بل کی منظوری کو انسداد کرپشن کی مہم کی کامیابی کیلئے اہم پیش رفت قرار دیا ہے، پاکستان تمباکو بورڈ ترمیمی بل 2017کو بھی منظور کرلیا گیا ہے، وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے پبلک مفادات میں انکشاف اور ایسا انکشاف کرنے والے اشخاص کے تحفظ کیلئے میکنزم کا انتظام کرنے کا بل پیش کیا۔پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے بل کو عجلت میں لانے پر مخالفت کی، وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ اس بل سے اقوام متحدہ کے کرپشن کے خلاف کنونشن کا تقاضا بھی پورا ہو سکے گا، ملک میں کرپشن کے خلاف حکومتی مہم کو کامیابی ملے گی، سرکاری اداروں میں وائٹ کالر کرائم کرپشن کمیشن کک بیکس کی نشاندہی کرنے والے سرکاری ملازم کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا، اس کو کوئی انتقام کا نشانہ بنا سکے گا نہ اس کا تبادلہ یا تنزلی ہو سکے گی، اپوزیشن اب ترامیم لے آئے، بل کی شق وقر خواندگی کے بل پبلک مفادات میں انکشاف بل2017 کو کثرات رائے سے منظور کرلیا گیا، وزیر تجارت محمد پرویز ملک نے پاکستان تمباکو بورڈ بل 2017 پیش کیا، اس بل کو بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے پانچ اراکین قومی اسمبلی کو نیشنل بک فائونڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کے ممبرز کے لئے نامزد کر دیا گیا، نامزدگی بارے تحریک کو منظور کرلیا گیا ہے، ایوان وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ، عبدالقہار وڈان، نعیمہ کشور خان، نواب یوسف تالپور، شفقت محمود کو نیشنل بک فائونڈیشن اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز کے اراکین کے طور پر منتخب کیا جائے، تحریک کو منظور کرلیا گیا۔ قبل ازیں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے وفاقی بینک برائے کو آپریٹوز کے قیام اور کو آپریٹو بینکنگ کے ضابطے کی منسوخی کا بل متعارف کروا دیا ہے ۔ قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ ملک کی آبادی کا 5فیصد لوگ ہیپاٹائٹس سی جبکہ 2.5فیصد ہیپا ٹائٹس بی میں مبتلا ہیں، تاہم مفت علاج اور دیگر طریقوں سے جگر کی بیماری پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے ،وفاقی تعلیمی اداروں میں969اساتذہ کی اسامیاں خالی پڑی ہیں،2013سے2017تک پی آئی اے کے 9ناکارہ جہازوں کے ملبے کو72.89ملین روپے میں فروخت کیا گیا، نیواسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ رواں سال کے آخر تک آپریشنل ہوجائے گا، پمز ہسپتال میں ملازمین کی حاضر ی کو یقینی بنانے کیلئے کیمروں ، بائیو میٹک مشینوں اور واک تھرو گیٹس کی تنصیب کا90فیصد کام مکمل کر لیا گیا،وزیر اعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت موجود ہ دور حکومت کے دوران ملک بھر میں 21لاکھ98ہزار730پو دے لگائے گئے، پاکستان ریلوے کے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ 2186.309ملین روپے واجب الادا ہیں، 2013میں ریلوے کی اراضی کا ریکارڈ تک موجود نہیں تھا،ریلوے کی 95فیصد آراضی کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز ہو گیا۔ ارکان کے سوالوں کے جواب وفاقی وزرا شیخ آفتاب احمد ،خواجہ سعد رفیق،مشاہد اللہ خان اورپارلیمانی سیکر ٹری کیڈ مائزہ حمید نے دئیے۔ رکن خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ نیواسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ رواں سال کے آخر تک آپریشنل ہوجائے گا،ائیر پورٹ میں پانی کی فراہمی کیلئے ریزروائر تعمیر اور ٹیوب ویل نصب کر دئیے گئے ہیں جبکہ رن وے میں موجود نقائص کو دور کر دیا گیا ہے ۔رکن ملک محمد عامر ڈوگر کے سوال کے جواب میں وزارت کیڈ نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ ملک کی آبادی کا 5فیصد لوگ ہیپاٹائٹس سی جبکہ 2.5فیصد ہیپا ٹائٹس بی میں مبتلا ہیں،اسلام آباد میں بیت المال کی مدد سے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کا مفت علاج کیا جارہا ہے۔رکن خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکر ٹری کیڈ مائزہ حمید نے کہا کہ پمز ہسپتال میں ملازمین کی حاضر ی کو یقینی بنانے کیلئے 90کیمروں ،15بائیو میٹک مشینیں اور10واک تھرو گیٹس کی تنصیب کا90فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ باقی 10فیصد کام 2ہفتوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔رکن وسیم اختر شیخ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت ڈاکٹر درشن نے کہا ہے مالی سال 2013-14اور 2014-15کے دوران ایچ ای سی کی جانب سے ڈی فارمیسی کیلئے111 وظائف دئیے۔رکن خالد منسور کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ2013سے2017تک پی آئی اے کے 9ناکارہ جہازوں کو72.89ملین روپے میں فروخت کیا گیا جس میں 3بوئنگ 747 اور 6ائیر بسز شامل ہیں۔رکن محمد مزمل قریشی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا کہ موبی لنک اور وزارد کا انضمام ہو چکا ہے،وارد کے پاس ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کا لائسنس تھا انضمام کے بعد موبی لنک بھی پی ٹی اے کی جانب سے الگ ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کا لائسنس لینے کی بجائے وارد کی ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کے لائسنس پر صارفین کو سروس فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2020تک پاکستان فائیو جی ٹیکنالوجی کے قابل ہو جائے گا۔رکن طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیر اعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت موجود ہ دور حکومت کے دوران ملک بھر میں 21لاکھ98ہزار730پو دے لگائے گئے۔رکن شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 2013میں ریلوے کی اراضی کا ریکارڈ تک موجود نہیں تھا،سو سو سال پرانے کاغذات تھے جو پڑھے بھی نہیں جاتے تھے۔موجودہ دور حکومت میں ریلوئے کی اراضی کا ریکارڈ جمع کیا گیا اور اسے ڈیجیٹلائزڈ کیا گیا،ریلوے کی 95فیصد آراضی کا ریکارڈ ڈیجیٹلائزڈ ہو گیا ہے ۔رکن شکیلہ لقمان نے سوال کے جواب میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ4سالوں کے دوران ریلوے کی اراضی پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیا گیا جبکہ پاکستان ریلوے کے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ 2186.309ملین روپے واجب الادا ہیں۔رکن عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وزارت کیڈ نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ وفاقی تعلیمی اداروں میں969اساتذہ کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔پی ٹی آئی کے حامد الحق نے ایک بار کورم کی نشاہدہی کی لیکن گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا جس کے بعد اجلاس کی کارروائی جاری رہی ۔ بعدازاں ایوان کا اجلاس آج بروز جمعہ دن ساڑھے دس بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے‘ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ کسی قسم کا نامناسب برتائو قابل مذمت ہے‘ وزیر اطلاعات و نشریات کو اس کی تحقیقات کے لئے کہا جائے گا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں شازیہ مری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ڈاکٹر روتھ فائو کے حوالے سے ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنی چاہیے‘ 9 اگست کو جی ٹی روڈ پر ریلی کی کوریج کرنے والے نیوز رپورٹرز نائلہ بے نظیر مہدی‘ صفدر کلاسرہ اور عادل عباسی کے ساتھ ناروا برتائو کیا گیا۔ ڈی ایس این جی وینز اور کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا۔ یہ جمہوری روایات کی نفی ہے۔ اس کی تحقیقات کرائی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کو اس کی تحقیقات کے لئے کہا جائے گا۔ ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ نے مطالبہ کیا ہے کہ تفتان سرحد پر پھنسے ہوئے ساڑھے چار ہزار زائرین کی داد رسی کی جائے۔نکتہ اعتراض پر کشور زہرہ نے کہا کہ تافتان سرحد پر ساڑھے چار ہزار زائرین پھنسے ہوئے ہیں۔ اے ایس ایف کا رویہ بہت خراب ہے‘ لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے کوئی حتمی تاریخ ہمیں بتائی جائے۔ قومی اسمبلی میں جذام کے مرض کے خاتمے کے لئے گزشتہ 5 دہائیوں سے پاکستان میں خدمات سرانجام دینے والی ڈاکٹر روتھ کیتھرین فائو کے انتقال پر اظہار تعزیت کے طور پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے ڈاکٹر روتھ فائو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے غریب ترین لوگوں کے لئے 6 دہائیوں تک جزام کے مریضوں کو گلے لگایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نیشنل لپریسی کنٹرول پروگرام کی بانی تھیں۔ ڈاکٹر روتھ فائو نے خاموشی سے کام کیا۔ انہیں کئی اعلیٰ ترین سرکاری اعزازات سے نوازا گیا۔ آنے والی نسلوں کو ایسی شخصیت اور ان کی ملک کے لئے بے مثال خدمات سے آگاہ ہونا چاہیے۔ان کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کی جائے اور ان کے نام پر کیئر فائونڈیشن کے نام سے ادارہ بنایا جائے۔ ان کے لئے ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ جزام کے مریضوں کو تو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگانا چاہتا۔ ایسی بے مثال خدمت کی مثال کم ہی نظر آتی ہے۔ اس کے بعد ایوان میں ڈاکٹر روتھ فائو کے انتقال پر تعزیت کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ قومی اسمبلی نے ڈاکٹر روتھ کیتھرین فائو کی پاکستان میں جذام کے مرض کے خاتمے کے لئے خدمات پر زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دی ہے۔ وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر روتھ کیتھرین فائو کے انتقال پر یہ ایوان گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے اور ملک کو جزام جیسے مرض سے پاک کرنے کے حوالے سے ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرنا ہے جس کے اعتراف میں انہیں قائد اعظم ایوارڈ سمیت انہیں کئی اعلیٰ سرکاری اعزازات سے نوازا گیا۔ان کی یاد کے طور پر کیئر فائونڈیشن کے نام سے ادارہ بنایاجائے۔
قومی اسمبلی