پمس‘13روزہ ہڑتال کے دوران 2ہزار سے زائد آپریشن نہ ہوسکے
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) پاکستان انسٹیٹویٹ آف میڈیکل سائنسزپمز ہسپتال اسلام آباد کے ملازمین کی ہڑتال میں آج پیر کو پھر سے ہڑتال شروع کی جائے گی ۔وزارت کیڈ کی جانب سے طفل تسلیوں کو ملازمین نے یکسر مسترد کر دیا ۔ تیرہ روزہ ہڑتال میں دوہزار سے زائد آپریشن نہ ہو سکے عوام بے یارو مددگار ہسپتال کے چکر لگانے پر مجبور ہیں ۔پمز انتظامیہ نے بھی ہڑتال ملازمین کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں ایڈمنسٹریٹر اور وائس چانسلر غائب ہوگئے ۔ملازمین نے حکومت کو 18 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دے دی.پمز ملازمین کا گزشتہ چار سالوں سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ پمز کو شہید ذولفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے الگ کر کہ فلاحی ہسپتال کی حیثیت میں بحال کیا جائے۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو اپنے مطالبات کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے وائس چانسلر کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ مریضوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بیرونی مریضوں کے شعبے کو پہلے ہی جزوی طور پہ کھول دیا گیا تھا لیکن آج سے 18 اکتوبر تک احتجاجی مظاہرے کو بھی صبح 8 سے 11 بجے تک محددود کر دیا گیا ہے۔ ترجمان ڈاکٹر اسفند یار کےمطابق منسٹر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوھدری اور سیکرٹری کیڈ کے حکم پر اور مریضوں کی خاطر ہم نے ٹوکن ہڑتال کا اعلان کیا۔اور اگر 18 اکتوبر تک ہمارا مطالبہ منظور نہ ہوا تو 19 اکتوبر کو ہم انتہا ئی قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔جس کی تمام زمہ داری حکومتِ وقت پر ہو گی۔ تاھم ایمرجنسی سروسز جاری رھیں گی۔